1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام ميں امريکی فوج کی موجودگی عدم استحکام کی وجہ ہے، ايران

22 دسمبر 2018

امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے شام سے اپنی افواج واپس بلانے کے اعلان پر ايران نے پہلی مرتبہ رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام ميں امريکا کی موجودگی غلطی تھی جس سے خطے ميں کشيدگی بڑھی۔

https://p.dw.com/p/3AXmd
Syrien US Armee in Manbij
تصویر: -picture alliance/AP Photo/Z. Garbarino

ايران نے شام ميں امريکی فوج کی موجودگی کو ’غلط، غير منطقی اور کشيدگی کی وجہ‘ قرار ديا ہے۔ ايرانی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے ہفتے بائيس دسمبر کو اپنے ايک بيان ميں کہا، ’’اس خطے ميں امريکی افواج کی آمد اور پھر موجودگی شروع ہی سے ايک غلطی تھی۔‘‘ قاسمی نے خطے ميں عدم استحکام کی مرکزی وجہ امريکا کو قرار ديا ہے۔ اس بارے ميں قاسمی کا بيان ايران کے سرکاری ميڈيا پر جاری کيا گيا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے غير متوقع طور پر شام سے امريکی افواج کے مکمل انخلاء کا اعلان رواں ہفتے بدھ کے روز کيا۔ ان کے بقول امريکی فوج شام ميں ’اسلامک اسٹيٹ‘ کو شکست دينے کے اپنے ہدف تک پہنچ چکی ہے اور يوں اب وہاں اس کا کوئی کام نہيں۔ امريکی صدر کے اس فيصلے سے ان کے بيشتر اتحادی ممالک غير مطمئن نظر آتے ہيں۔ يورپی قوتوں، بالخصوص فرانس اور جرمنی، کا موقف ہے کہ داعش کو اکثريتی طور پر شکست دی جا چکی ہے کہ تاہم مختلف مقامات پر يہ گروہ اب بھی سرگرم ہے اور دوبارہ زور پکڑنے کی صلاحيت رکھتا ہے۔ ان ملکوں کا کہنا ہے کہ شام ميں ابھی کام باقی ہے۔

يہ امر اہم ہے کہ ايران، شامی صدر بشار الاسد کا ايک اہم اتحادی ملک ہے۔ مارچ 2011ء سے جاری شامی خانہ جنگی ميں ايران نہ صرف اپنے عسکری مشير شام بھيجتا رہا بلکہ اس کی جانب سے وافع مقدار ميں فوجی ساز و سامان اور شيعہ جنگجو بھی شام بھيجے گئے۔ تہران حکومت شام ميں غير ملکی قوتوں کی موجودگی کے خلاف ہے، اس سے صرف روس اور ايرانی افواج کو اس ليے استثنیٰ حاصل ہےکيونکہ ان دونوں ملکوں کو مدد کے ليے شام نے خود دعوت دی تھی۔

ع س / ع ح، نيوز ايجنسياں