1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں اسرائیلی فضائی حملے میں اعلیٰ ایرانی فوجی مشیر ہلاک

26 دسمبر 2023

ایران کے پاسداران انقلاب فورس کے اعلیٰ مشیر سید رضی موسوی دمشق کے باہر پیر کے روز ایک اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک ہو گئے۔ ادھر امریکی صدر نے ملکی فوج کو ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کے خلاف جوابی حملے کرنے کا حکم دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4aZzW
 سید رضی موسوی ایران اور شام کے درمیان فوجی اتحاد اور تعاون کے لیے رابطہ کار بھی تھے
سید رضی موسوی ایران اور شام کے درمیان فوجی اتحاد اور تعاون کے لیے رابطہ کار بھی تھےتصویر: Tasnim News Agency via ZUMA Press Wire/picture alliance

ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق ایران کی پاسداران انقلاب نامی فورس کے اعلیٰ مشیر سید رضی موسوی پیر کے روز شامی دارالحکومت دمشق کے باہر ایک اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک ہوگئے۔ وہ ایران اور شام کے درمیان فوجی اتحاد اور تعاون کے لیے رابطہ کار بھی تھے۔

’محور مزاحمت‘ کے نام سے معروف ایران کے علاقائی اتحادیوں اور پراکسی فورسز پر مشتمل یہ ایک اہم فوجی نیٹ ورک ہے۔

ارنا نے بتایا کہ موسوی ''دمشق کے نواحی علاقے زینبیہ میں ایک حملے میں ہلا ک ہو گئے۔‘‘ موسوی شام میں پاسداران انقلاب کے اہم ترین کمانڈروں میں سے ایک تھے۔

شام میں اسرائیلی فضائی حملے، ایرانی انقلابی گارڈز کے دو اہلکار ہلاک

پاسداران انقلاب نے ایران کے سرکاری ٹیلی وژن سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا، ''غاصب صیہونی حکومت کو اس جرم کی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔‘‘

ایران کے سرکاری ٹیلی وژن نے معمول کی خبروں کے نشریے کو درمیان میں روک کر موسوی کی ہلاکت کی خبر دی اور انہیں شام میں پاسداران انقلاب کے سب سے تجربہ کار مشیروں میں سے ایک قرار دیا۔

خیال رہے کہ یہ تازہ حملہ اسرائیل اور عسکریت پسند تنظیم حماس کے درمیان جاری جنگ میں ان خدشات کی موجودگی میں کیا گیا ہے کہ یہ کشیدگی اطراف کے ملکوں میں بھی پھیل سکتی ہے اور لبنانی حزب اللہ جیسے ایرانی حمایت یافتہ مسلح گروپ بھی اس میں شامل ہو سکتے ہیں۔

پیر کے روز ہونے والے ڈرون حملے میں تین امریکی فوجی زخمی ہوگئے، جن میں سے ایک کی حالت نازک ہے
پیر کے روز ہونے والے ڈرون حملے میں تین امریکی فوجی زخمی ہوگئے، جن میں سے ایک کی حالت نازک ہےتصویر: Spc. Trevor Franklin/Us Army/Planet Pix/ZUMA/picture alliance

بائیڈن کا ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کے خلاف کارروائی کا حکم

شمالی عراق میں ایک ڈرون حملے میں تین امریکی فوجیوں کے زخمی ہونے کے بعد صدر جو بائیڈن نے امریکی فوج کو ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کے خلاف جوابی حملوں کا حکم دیا ہے۔

امریکی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈریئن واٹسن نے بتایا کہ پیر کے روز ہونے والے اس حملے میں تین امریکی فوجی زخمی ہوگئے، جن میں سے ایک کی حالت نازک ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کتائب حزب اللہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

صدر بائیڈن کو، جو کیمپ ڈیوڈ میں کرسمس کی چھٹیاں گزار رہے ہیں، اس حملے کی اطلاع دی گئی تو انہوں نے پینٹاگون کو اس ملیشیا پر جوابی حملوں کا حکم دے دیا۔

شام میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا پر مزید امریکی حملے

امریکی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ صدر بائیڈن کے حکم کے بعد امریکی دستوں نے عراق میں حملہ کر کے ''کتائب حزب اللہ کے کئی اراکین‘‘ کو ہلاک اور اس گروپ کے زیر استعمال کئی ٹھکانوں کو تباہ کر دیا۔

امریکی فوج کی سینٹرل کمان کے سربراہ جنرل مائیکل ایرک کوریلا نے ایک بیان میں کہا، ''ان حملوں کا مقصد عراق اور شام میں اتحادی فورسز پر حملوں کے لیے براہ راست ذمہ دار عناصر کو سبق سکھانا اور ان کی مسلح حملے کرنے کی اہلیت کو ختم کرنا ہے۔ ہم اپنی فورسز کی ہمیشہ حفاظت کریں گے۔‘‘

یہ تازہ ترین حملہ امریکی وزیر دفاع لائڈ آسٹن کے مشرق وسطیٰ کے گزشتہ دورے کے ایک ہفتے سے بھی کم عرصے بعد کیا گیا۔

بحری جہازوں پر حوثیوں کے حملوں میں ایران ملوث، امریکی الزام

اپنے اس دورے کے دوران آسٹن نے ایران سے وابستہ ملیشیا گروپوں کی عسکری صلاحیتوں کو کمزور کرنے کے حوالے سے بھی بات چیت کی تھی۔ ان میں یمن کے حوثی باغیوں کے ذریعے حالیہ دنوں میں بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں پر ڈرون اور میزائل حملوں کے متعدد واقعات کے بعد اس اہم سمندری گزر گاہ کی حفاظت کے لیے امریکہ کی قیادت میں ایک بحری اتحاد کا قیام بھی شامل ہے۔

ج ا/م م ، ک م (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)