شام میں داعش کے خلاف فرانس اور روس کا فوجی تعاون
17 نومبر 2015روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اپنی افواج کو شام میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھرپور تعاون کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور اُن کے فرانسیسی ہم منصب نے آج منگل کو ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس گفتگو میں دونوں صدور نے شام میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کو مضبوط تر بنانے پر اتفاق کیا ہے۔ مزید یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دونوں لیڈر 26 نومبر کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بارے میں مشاورت کریں گے۔
کریملن کی طرف سے یہ خبر امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے اُس بیان کے بعد سامنے آئی ہے جس میں کیری نے کہا ہے کہ شام میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف ایک بڑے آپریشن کی تیاریاں جاری ہیں اور امریکا ترکی کے ساتھ مل کر اسلامی ریاست کے انتہاپسندوں کے لیے شام کی شمالی سرحد بند کرنے کے لئے ضروری اقدامات کر رہا ہے۔ شمالی شام کے سرحدی علاقہ داعش کے کنٹرول میں ہے۔
امریکی ٹیلی وژن چینل سی این این کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کیری کا کہنا تھا،’’شام کے شمالی سرحدی علاقے کا 75 فیصد حصہ بند کیا جا چُکا ہے اور ہم ترکوں کے ساتھ مل کر بقیہ 98 کلومیٹر علاقے کو بند کرنے کے لیے ایک آپریشن شروع کرنے جا رہے ہیں‘‘۔
جان کیری نے مزید کہا،’’ ہم انجیرلیک ایئر بیس میں اپنی موجودگی میں بھاری اضافہ کرنے جا رہے ہیں۔ وہاں مزید فضائی مشنز بھیجے جائیں گے‘‘۔ انجیرلیک ایئر بیس ترکی کے پانچویں بڑے شہر ادانا سے محض 8 کلو میٹر کے فاصلے پر قائم وہ فضائی اڈہ ہے جو ترکی کے علاوہ امریکی اوررائل ائیر فورسز کے استعمال میں ہے۔ اسی فضائی اڈے کو شام میں آئی ایس کے خلاف اتحادیوں کے آپریشن کے لیے بروئے کار لایا جا رہا ہے۔
جان کیری سے جب یہ سوال کیا گیا کہ کیا پیرس کے حالیہ دہشت گردانہ حملے ایک نارمل سی بات ہونے جا رہی ہے؟ امریکی وزیر خارجہ کا جواب تھا،’’ ہر گز نہیں یہ کبھی نارمل نہیں تھے، نہیں ہیں اور نہیں ہوں گے۔‘‘
اُدھر فرانسیسی وزارت دفاع نے منگل کو پیر اور منگل کی درمیانی شب شام میں دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے خلاف مسلسل فضائی حملوں کی اطلاع دی ہے۔ گزشتہ جمعے کو فرانسیسی دارالحکومت پیرس پر ہونے والے سلسلہ وار دہشت گردانہ حملوں کے بعد شام میں ہونے والے فضائی حملوں کا یہ دوسرا دور تھا۔ پیرس کے حملوں کی ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ نے قبول کر لی تھی۔
وزارتی ذرائع کے مطابق اُردن اور خلیج فارس کے اڈوں سے اڑنے والے جنگی جہازوں نے سلامک اسٹیٹ کے کمانڈ سینٹر اور ایک تربیتی گراؤنڈ پر 16 بم برسائے ہیں۔