1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں سکیورٹی کریک ڈاؤن پر بین الاقوامی ردعمل

8 اگست 2011

شام میں اتوار کے روز دو شہروں میں حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف کیے گئے کریک ڈاؤن میں مختلف رپورٹس کے مطابق پانچ درجن سے زائد افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔ اتوار کی ہلاکتوں کے بعد سعودی عرب نے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/12Ch2
تصویر: AP/dapd

اتوار کے روز دیر الزور اور ہلہ و حمص نامی شہروں میں سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ہونے والی ہلاکتوں پر سعودی عرب کی جانب سے سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔ سعودی حکومت نے دمشق میں تعینات اپنے سفیر کو واپس طلب کر لیا ہے۔ اس سلسلے میں ریاض سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ شام میں حکومت کو ہلاکتوں اور خون خرابے کے عمل کو فوری طور پر روک دینا چاہیے۔ سعودی عرب کے شاہ عبداللہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں شام پر واضح کیا گیا کہ اس کا مستقبل دو معاملات پر مبنی ہے، ان میں ایک اصلاحاتی عمل اور اگر ایسا نہیں ہوتا تو دوسرا اس ملک کا تاریک مستقبل ہے۔

شامی حکومت کے کریک ڈاؤن کے خلاف سعودی حکومت کے ردعمل سے قبل گلف کوآپریشن کونسل نے بھی اسد حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ خون خرابے کی پالیسی کو ختم کرتے ہوئے مذاکرات اور مصالحت کے راستے کو اپنائے۔ کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ بینیڈکٹ بھی دمشق حکومت کریک ڈاؤن کی پالیسی کی مذمت کر چکے ہیں۔ قاہرہ میں اتوار کے روز عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل نبیل العربی نے شامی حکومت سے کریک ڈاؤن کی پالیسی کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ العربی کے مطابق یہ عمل شام کی سلامتی اور اتحاد کے لیے ازحد ضروری ہے۔ دوسری جانب اسد حکومت کا کہنا ہے کہ یہ کریک ڈاؤن حکومت اور عوام دشمن قوتوں کے خلاف کیا جا رہا ہے۔

Syrien Demonstrationen Ramadan Kerzen Flash-Galerie
ماہِ رمضان کے دوران رات کے وقت مظاہروں کا سلسلہ جاری ہےتصویر: PA/abaca

دمشق سے واپس واشنگٹن گئے ہوئے امریکی سفیر رابرٹ فورڈ نے ایک ٹیلی وژن انٹرویو میں واضح کیا ہے کہ موجودہ صورت حال میں امریکی حکومت کی جانب سے اسد حکومت پر بین الاقوامی دباؤ کو مزید بڑھانے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ امریکی سفیر شام کی موجودہ صورت حال پر صلاح مشورے کے لیے پچھلی جمعرات کو امریکہ گئے تھے۔ امریکی سفیر نے گزشتہ ماہ شورش زدہ شہر ہما کا دورہ بھی کیا ۔ اس مناسبت سے اسد حکومت نے خاصی ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔

لبنان کے وزیر خارجہ عدنان منصور ان دنوں دمشق پہنچے ہوئے ہیں۔ انہوں نے شامی صدر بشار الاسد سے ملاقات کے دوران صورت حال کے ہمسایہ ملکوں پر اثرات کے تناظر میں بات چیت کی۔ ترک وزیر خارجہ احمد اوغلو منگل کے روز دمشق پہنچ رہے ہیں۔ شام صدر کی سیاسی مشیر بوثائنہ شعبان نے ترک حکومت کی جانب سے اسد حکومت پر کی جانے تنقید کی مذمت کی ہے۔

شام کی اندرونی صورت حال پر نگاہ رکھنے والی تنظیموں کے مطابق کم از کم پچاس افراد مشرقی شہر دیر الزور میں سکیورٹی فورسز کی گولیوں کا نشانہ بنے۔ سولہ افراد وسطی شہر حمص میں مارے گئے۔

رپورٹ: عابد حسین ⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں