شام میں مشرقی غوطہ پر مسلسل حملے: ’پانچ سو شہری مارے گئے‘
24 فروری 2018لبنانی دارالحکومت بیروت سے ہفتہ چوبیس فروری کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق شامی اپوزیشن تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بتایا کہ شامی دارالحکومت دمشق کے نواح میں مشرقی غوطہ پر ملکی فضائیہ کی طرف سے بمباری کا سلسلہ آج بھی جاری رکھا گیا۔
شام میں ہلاک ہونے والی روسیوں کی لاشیں کہاں گئیں؟
’شام میں فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے‘
اس دوران آج ہی جب جنگی طیاروں کے علاوہ زمینی فوج کی طرف سے توپ خانے کے ذریعے کیے جانے والے ان حملوں کا ساتواں دن ہے، مشرقی غوطہ میں مزید کم ازکم پانچ سویلین ہلاک اور ایک درجن سے زائد زخمی ہو گئے۔
آبزرویٹری کے مطابق ان تازہ ہلاکتوں کے بعد مشرقی غوطہ پر ’شامی باغیوں کے خلاف حملوں‘ کے نام پر کی جانے والی ملکی افواج کی جنگی کارروائیوں میں مارے جانے والے عام شہریوں کی تعداد مزید بڑھ کر اب 500 ہو گئی ہے، جن میں 121 بچے بھی شامل ہیں۔
سیریئن آبزرویٹری کے مطابق مشرقی غوطہ پر اسد حکومت کی فضائیہ اور فوج کے تازہ ترین اور مسلسل حملوں کی یہ لہر جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب اس وقت بھی جاری رہی جب نیو یارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مشرق وسطیٰ کی اس ریاست میں فائر بندی سے متعلق ایک نئی قرارداد پر رائے شماری ہونے والی تھی۔
شامی تنازعہ، غیر ملکی طاقتیں کیا چاہتی ہیں؟
روس اور ایران شام میں تشدد ختم کرائیں، جرمن چانسلر
اے ایف پی نے لکھا ہے کہ مشرقی غوطہ پر نئے زمینی اور فضائی حملے نہ صرف مزید ہلاکتوں کا باعث بنے ہیں بلکہ ان تازہ حملوں سے قبل گزشتہ چھ دنوں کے دوران کیے جانے والے ایسے ہی حملوں کے نتیجے میں تباہ ہو جانے والی عمارات کے ملبے سے سویلین ہلاک شدگان کی مزید لاشیں بھی ملی ہیں۔
مشرقی غوطہ کی بین الاقوامی برادری کی طرف سے شدید مذمت کی وجہ بننے والی اسی تازہ صورت حال کے بارے میں نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ شامی باغیوں کے زیر قبضہ اس شہر میں ایک ہفتے کے دوران اب تک جو سینکڑوں افراد مارے گئے ہیں، ان میں اسد مخالف باغیوں کے علاوہ پانچ سو عام شہری بھی شامل ہیں۔ اس سے بھی زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ مارے جانے والے ان 500 عام شہریوں میں سوا سو کے قریب بچے اور بیسیوں خواتین بھی شامل ہیں۔
شام میں خونریزی جاری، ’اڑتالیس گھنٹوں میں ڈھائی سو ہلاکتیں‘
مشرقی غوطہ گولہ باری و بمباری کی زد میں،ایک سو سے زائد ہلاک
دوسری طرف بین الاقوامی برادری کی طرف سے ان حالات پر سیاسی ردعمل کی حالت یہ ہے کہ مشرقی غوطہ میں ان سینکڑوں ہلاکتوں کے باعث اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد کے ذریعے کم از کم ایک ماہ تک وہاں فائر بندی کا مطالبہ کرنے کا جو ارادہ کیا تھا، اس قرارداد پر رائے شماری ہی مؤخر کر دی گئی۔