شام میں نئے آئین کی تشکیل پر غور
12 اکتوبر 2011دریں اثناء شام سے موصولہ اطلاعات سے پتہ چلتا ہے کہ صدر بشار الاسد ملک میں نیا آئین متعارف کروانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ شام میں برسر اقتدار بعث پارٹی کے ایک سینئر عہدیدار محمد سعید بخیتاں کا کہنا ہے، ’’صدر اسد کی طرف سے دو دن کے اندر اندر نئے ملکی آئین کی تشکیل کے لیے ایک کمیٹی کا اعلان کر دیا جائے گا۔‘‘
محمد سعید کا سرکاری اخبار الوطن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ بنائی جانے والی کمیٹی رواں برس کے اواخر تک اپنی سفارشات پیش کر دے گی اور اس کے بعد ان کو قابل عمل بنانے کے لیے ملک میں ایک ریفرنڈم کروایا جائے گا۔
دریں اثناء ملک میں جمہوریت کے حامی افراد کی ہلاکتیں جاری ہیں۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے جمہوریت کے حامی ایک کارکن کے حوالے سے بتایا ہے، ’’حمص شہر کے خالدیہ نامی علاقے میں شدید فائرنگ کی اطلاعات ہیں اور جمہوریت کے حامی کارکنوں کی گرفتاری کے لیے گھر گھر تلاشی لی جا رہی ہے‘‘۔ اس کارکن کے مطابق منگل کے روز 115 کے قریب افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
سرکاری ٹیلی وژن پر نشر ہونے والے ایک بیان کے مطابق حمص میں چار سکیورٹی اہلکار بھی ہلاک ہوئے ہیں تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ ہلاکتیں کس علاقے میں پیش آئی ہیں۔
دمشق حکومت نے ایک مرتبہ پھر ’مسلح گروپوں‘ پر ملک میں انتشار پھیلانے کا الزام عائد کیا ہے۔ شام میں مارچ کے وسط سے صدر بشار الاسد کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق ان مظاہروں کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن میں اب تک انتیس سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) نے بھی منگل کے روز شام کو مظاہرین کے خلاف پر تشدد کارروائیوں سے خبر دار کیا ہے۔ اس تنظیم کے جنرل سیکرٹری Ekmeleddin Ihsanoglu کا کہنا تھا کہ مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال سے حالات مزید خراب ہوں گے۔
کویت کے وزیر خارجہ شیخ محمد الصباح کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شام کی صورتحال پر غور کے لیے عرب وزرائے خارجہ کا اجلاس بہت جلد طلب کیا جا رہا ہے تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ اجلاس کب بلایا جائے گا۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: امجد علی