1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام کو اسرائیل کے خلاف اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے، ایران

11 مئی 2018

ایرانی حکومت کے مطابق شام کو پورا حق حاصل ہے کہ وہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف دفاعی اقدامات کرے۔ ایرانی سرکاری ٹی پر جاری ہونے والے حکومتی بیان میں خطے کے ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ شام میں اسرائیلی حملوں پر خاموش نہ بیٹھیں۔

https://p.dw.com/p/2xVxQ
Syrien Raketen über Damaskus
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Syrian Central Military Media

ایرانی وزارت خارجہ کی طرف سے آج 11 مئی کو جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، ’’ایران شام میں اسرائیلی حملوں کی سخت مذمت کرتا ہے۔ بین الاقوامی برادری کی خاموشی اسرائیلی جارحیت کو شہ دینے کے مترادف ہے۔ شام کو پورا حق حاصل ہے کہ وہ اپنے دفاع میں جوابی اقدامات کرے۔‘‘

شام میں تقریبا ’تمام ایرانی ڈھانچہ تباہ‘ کر دیا، اسرائیل

فیصلے کی پیش گوئی ممکن تھی، نتائج کی نہیں: ڈی ڈبلیو کا تبصرہ

صدر اسد کو قتل، شامی حکومت ختم کر سکتے ہیں، اسرائیلی وزیر

دوسری جانب اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے شام میں ایرانی عسکری ڈھانچے کو نقصان پہنچایا ہے، کیوں کہ شام میں موجود ایرانی فورسز کی جانب سے اس کی سرزمین پر راکٹ داغے گئے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ اسرائیل نے اعلانیہ شام میں ایرانی فورسز کو اس انداز سے براہ راست نشانہ بنایا۔

اسرائیل کی طرف سے شام میں یہ کارروائی ایک ایسے موقع پر ہوئی، جب صرف دو روز قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی جوہری ڈیل سے الگ ہونے کا اعلان کیا۔ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان سن 2015ء میں طے پانے والے اس جوہری معاہدے کے تحت ایرانی ایٹمی سرگرمیوں کو محدود کیا گیا تھا، جب کہ اس کے عوض ایران پر عائد بین الاقوامی پابندیوں میں نرمی کی گئی تھی۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے ایران اور اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ ’اشتعال انگیزی‘ سے باز رہیں اور مشرق وسطیٰ میں ایک نیا مسلح تنازعہ نہ کھڑا کریں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق گولان کے پہاڑی سلسلے میں موجود اسرائیلی عسکری پوزیشنوں کو شام میں تعینات ایرانی فورسز کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کے بعد اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے شام کے اندر حملے کیے تھے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بھی ان ایرانی حملوں کی مذمت کی ہے۔ دوسری جانب ایران نے اسرائیلی پوزیشنوں پر حملہ کرنے کے الزامات کی تردید کی ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ شام کے موضوع پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل منقسم ہے اور اسی تناظر میں بظاہر دکھائی نہیں دیتا کہ سلامتی کونسل کا کوئی اجلاس ہونے جا رہا ہے۔ اس تازہ کشیدگی کے باوجود سلامتی کونسل کے کسی رکن ملک کی جانب سے سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ سامنے نہیں آیا۔

اس کشیدگی کے بعد جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور ایرانی صدر حسن روحانی کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی۔ میرکل اور روحانی نے اتفاق کیا کہ خطے میں ایک نئی کشیدگی سے بچنا چاہیے۔

ع ت / الف ب الف