شام کے دو شہروں میں گولہ باری: کم از کم 19 افراد ہلاک
12 مئی 2011شام میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف جاری پُر تشدد مظاہروں کے سات ہفتے گزرنے پر بھی ملک میں امن کی کوئی صورت نظر نہیں آ رہی۔ شام کے تیسرے بڑے شہر حمص میں سکیورٹی فورسز اور حکومت مخالف مظاہرین کے مابین شدید چھڑپوں کی اطلاعات ہیں، جبکہ ضلع باب امرو اور قریبی دیہات سے مسلسل فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔ گزشتہ روز یعنی بُدھ کو خونریزترین دن قرار دیا جا رہا ہے۔ اس روز سب سے زیادہ ہنگامے جنوبی صوبے درعا میں ہوئے۔ یہی وہ مقام ہے جہاں سے شام میں عوامی احتجاج کا سلسلہ 18 مارچ کو شروع ہوا تھا۔ دریں اثناء شام کی نیشنل آرگنائزیشن فارہیومن رائٹس کے سربراہ عمار قُرابی کے مطابق درعا سے 60 کلومیٹر شمال مغرب کی طرف واقع قصبے ’ہرا‘ میں ہونے والے تصادم میں کم از کم 13 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر ہلاکتیں اُس وقت ہوئیں جب ٹینکوں نے چار گھروں پر گولہ باری کی۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک بچہ اور ایک نرس بھی شامل ہیں۔
شام کے تیسرے بڑے شہر حمص کے رہائشی علاقوں سے بھی ٹینک سے گولہ باری کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، جہاں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ عوامی احتجاج میں شامل ایک سرگرم سیاسی کارکن کے مطابق حمص میں چھٹا شخص اپنے گھر کے سامنے اُس وقت جاں بحق ہوا جب اُس کے سر پر ایک چھپ کر فائر کرنے والے ایک نشانہ بازکی گولی لگی۔ عینی شاہد نجاتی طیارا نے کہا، ’سکیورٹی فورسز شہری مراکز میں دہشت پھیلا رہی ہیں۔‘ اُدھر ترکی کے ساتھ سرحد سے نزدیک واقع شام کے ایک قدیم اور تاریخی شہر حلب میں ہزاروں طلبا نے یونیورسٹی کیمپس کے سامنے حکومت مخالف اور جمہوریت کے حق میں مظاہرہ کیا۔ سکیورٹی فورسز نے مظاہرے کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کا سہارا لیا۔ حلب کے ایک رہائشی نے بتایا کہ شام کی خفیہ پولیس نے شہر کے مرکز سے مغربی قصبے فرقان میں قائم یونیورسٹی کیمپس کی طرف جانے والی سڑک کو بند کر دیا ہے۔
دریں اثناء دمشق حکومت کی طرف سے ان واقعات پر کسی قسم کا بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ یاد رہے کہ شام نے بین الاقوامی میڈیا پر پابندی لگا رکھی ہے جس کی وجہ سے ان واقعات کی تصدیق ہونا مشکل ہے۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: مقبول ملک