1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شاہ محمود قریشی کی پیپلز پارٹی کی قیادت پر تنقید

15 نومبر 2011

پیپلز پارٹی سے مستعفی ہونے والے سینئر رہنما مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ صدر آصف علی زرداری نے امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس کو سفارتی استثنیٰ دینے کے لیے ان پر دباؤ ڈالا تھا جسے انہوں نے ماننے سے انکار کر دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/13AsL
سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشیتصویر: picture-alliance/dpa

پاکستان پیپلز پارٹی کی رکنیت اور قومی اسمبلی کی نشست سے مستعفی ہونے کے بعد منگل کو اپنے آبائی شہر ملتان میں ایئرپورٹ پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ان پر تنقید کرنے والے سن لیں کہ انہیں وزارت سے نکالا نہیں گیا بلکہ انہوں نے 30 جنوری کو خود وزارت سے استعفیٰ دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کے پاس ملک کو درپیش اقتصادی اور سیاسی چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں۔

انہوں نے کہا، ’’یہ کرسی بچانے کا نہیں پاکستان بچانے کا وقت ہے، اسمبلیوں میں بیٹھنے کا وقت نہیں ہے۔ تب ہی میں نے کہا تھا، شاہ جی اٹھو اب کوچ کرو، اس ایوان میں جی کو لگانا کیا، کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کو آج جن اندرونی و بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے زرداری اور گیلانی صاحب کی حکومت کے پاس ان کا حل نہیں۔‘‘

شاہ محمود قریشی کی جانب سے استعفے کے اعلان پر پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ گورنر پنجاب لطیف کھوسہ نے کہا کہ شاہ محمود قریشی نے میر جعفر اور میر صادق کی یاد تازہ کر دی۔ انہوں نے کہا کہ اقتدار کا بھوکا شخص کسی کا وفادار نہیں ہوتا۔

Pakistan Ministerpräsident Yusuf Raza Gilani
شاہ محمود قریشی نے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور صدر آصف زرداری سمیت پیپلز پارٹی کی اعلٰی قیادت پر تنقید کی ہےتصویر: picture alliance/dpa

شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن جماعتوں کو یہ مشورہ بھی دیا ہے کہ وہ اسمبلی نشستوں سے استعفے دے دیں۔

اس بارے میں اپنے ردعمل میں وزیراطلاعات فردوس عاشق اعوان نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’ان کی خواہشات یہ ہیں کہ جب ہم جا رہے ہیں تو اس ملک سے جمہوریت اور پارلیمانی نظام کو بھی ختم کیا جائے اور وہ ڈرون حملے کر کے اس پارلیمنٹ کے وجود کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

ادھر شاہ محمود قریشی کے مستقبل میں سیاسی لائحہ عمل سے متعلق مختلف قیاس آرائیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے ایک نجی ٹی وی کے ٹاک شو میں دعویٰ کیا کہ شاہ محمود قریشی ان کی جماعت میں شامل ہونے جا رہے ہیں۔

تاہم شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ وہ اپنے سیاسی لائحہ عمل کا اعلان 27 نومبر کو سندھ کے ضلع گھوٹکی میں جلسہ عام سے خطاب میں کریں گے۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یوں تو شاہ محمود قریشی گزشتہ کئی ماہ سے پیپلز پارٹی سے الگ ہو چکے تھے تاہم ان کے باقاعدہ استعفے سے پیپلز پارٹی کو سیاسی طور پر بڑا دھچکا پہنچا ہے۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں