1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شاید آئی ایم ایف کے پاس جانا ہی نہ پڑے، وزیر اعظم عمران خان

17 اکتوبر 2018

وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ گفتگو میں کہا ہے کہ دوست ممالک سے بات چیت چل رہی ہے اور ان کی کوشش ہو گی کہ عالمی مالیاتی ادارے سے مالی امداد لینا ہی نہ پڑے۔

https://p.dw.com/p/36iGf
Pakistan Imran Khan, Anführer der Partei Tehreek-e-Insaf (PTI)
تصویر: Reuters/A. Soomro

وزیر اعظم عمران خان نے بدھ کے دن اسلام آباد میں صحافیوں کے ایک گروہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف) کے پاس جانا بھی پڑا تو سخت شرائط کے خلاف مزاحمت کریں گے۔ عمران خان نے نیوز پرنٹ پر عائد پانچ فیصد درآمدی ڈیوٹی ختم کرنے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’پچھلی حکومتوں نے جو ایڈورٹائزنگ کی وہ پیسے کے ضیاع کے اعتبار سے غیر اخلاقی ہے۔ انہوں نے کہ ان کا تعلق کسی سیاسی گھرانے سے نہیں تھا جبکہ میڈیا کے ذریعے انہیں عوامی حمایت ملی۔

عمران خان کے بقول ملکی معیشت آج بد ترین حالات سے دو چار ہے۔  ہر روز قرضوں کی ادائیگی کی مد میں چھ ارب روپے دینے پڑ رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کا اشتہارات کی پابندی پر کوئی ارادہ نہیں ہے۔ عمران خان کے مطابق، ’اب تک 128 اکاؤنٹ مل چکے ہیں، جن کے ذریعے اربوں کی منی لانڈرنگ کی گئی۔ عالمی عدالتوں میں کیسز کے اخراجات پر وکیلوں کی فیسوں کی مد میں دس ارب روپے خرچ کیے گئے، اس کے باوجود ہم ہر کیس ہار گئے، تگڑا دعوی کر رہا ہوں کہ اگلے چھ ماہ میں ملک تیزی سے بدلے گا‘۔

عمران خان نے کہا، ’پاکستان میں غیر یقینی کی صورتحال ہے، صرف 2 یا 3 ماہ کے ریزروز ہیں۔ اسلام آباد میں لینڈ مافیا سے اب تک تین سو پچاس ارب روپے کی زمین واگزار کرائی گئی ہے۔ میڈیا نے حکومت کے ہنی مون پیریڈ کی نو دن میں ہی لینڈ کریشنگ کروا دی۔ وائٹ کالر کرائم ثابت کرنا سب سے مشکل کام ہے۔  جیلوں میں جانے سے بچنے کے لیے اپوزیشن جمہوریت خطرے میں ہے کا شور مچا رہی ہے‘۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کسی صورت میں میڈیا انڈسٹری کو نیچے نہیں جانے دیں گے، پچھلی حکومتوں نے جو اس ملک کے ساتھ کیا وہ دشمن بھی نہیں کرتے۔ کن شعبوں میں ایڈورٹائز کرنا ہے، اس  کا تعین کر رہے ہیں۔ تسلیم کرتا ہوں صحیح معنوں میں اپنا پروگرام عوام تک نہیں پہنچا سکے، پچھلی حکومتوں نے اداروں کو پریشرائز کیا میڈیا کو مجھ پر تنقید کا مکمل حق ہے، ذمہ دارانہ رپورٹنگ آج کی اشد ضرورت ہے‘۔

عمران خان نے مزید کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ حکومت نے میڈیا انڈسٹری کے اشتہارات بند کر دیے۔ سرکار کا میڈیا پر کنٹرول کا کوئی ارادہ نہیں۔ وزیر اعظم کا سی پی این ای، اے پی این ایس اور پی بی اے کے وفد سے ملاقات کے دوران اظہار خیال وقت آنے پر 128 اکاؤنٹ ہولڈرز کے نام پبلک کر دیں گے۔ ہمارے دو وزراء کے حوالے سے میڈیا کی ایک حصے نے غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کی۔میڈیا کے اس وفد میں میاں عامر محمود، سلطان لاکھانی، عارف نظامی، حمید ہارون، ضیا شاہد سمیت مدیران، چینل مالکان نے شرکت کی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید