1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شدید بارشوں سے پاکستانی آثار قدیمہ کو بھی نقصان

7 ستمبر 2022

پاکستان میں آنے والے سیلاب نے صرف لاکھوں انسانوں کو ہی بے گھر نہیں کیا بلکہ شدید بارشوں سے اب چار ہزار پانچ سو سال قدیم اور مشہور مقام موئن جو دڑو کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4GXCc
Pakistan | Mohenjo Daro UNESCO Welterbe bei Überschwemmung beschädigt
سیلاب نے موئن جو دڑو کو براہ راست متاثر نہیں کیا لیکن ریکارڈ توڑ بارشوں نے اس قدیم شہر کے کھنڈرات کو نقصان پہنچایا ہےتصویر: Fareed Khan/AP Photo/picture alliance

جنوبی صوبہ سندھ میں دریائے سندھ کے قریب واقع موئن جو دڑو کے کھنڈرات کا شمار یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں ہوتا ہے۔ ان کھنڈرات کو سن  1922ء  میں دریافت کیا گیا تھا۔ آج تک یہ معمہ حل نہیں ہو سکا کہ یہ تہذیب کیسے وجود میں آئی اور کیسے پرسرار طور پر  صفحہ ہستی سے مٹ گئی۔ اس کا شمار  قدیم مصر اور میسوپوٹیمیا کی تہذیبوں کے ساتھ ہوتا ہے۔

محکمہ آثار قدیمہ کے اہلکار احسن عباسی کے مطابق سیلاب نے موئن جو دڑو کو براہ راست متاثر نہیں کیا لیکن ریکارڈ توڑ بارشوں نے اس قدیم شہر کے کھنڈرات کو نقصان پہنچایا ہے۔ احسن عباسی کا کہنا تھا، ''کئی بڑی دیواریں، جو تقریباً پانچ ہزار سال پہلے تعمیر کی گئی تھیں، مون سون کی بارشوں کی وجہ سے گر گئی ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ماہرین آثار قدیمہ کی نگرانی میں درجنوں تعمیراتی کارکنوں نے مرمت کا کام شروع کر دیا ہے۔ تاہم عباسی نے یہ نہیں بتایا کہ مرمت کے کام پر کتنی لاگت آئے گی؟

عباسی نے بتایا کہ سائٹ کا تاریخی نشان بدھسٹ اسٹوپا، جو بڑا نصف دائرہ ہے اور عبادت کے لیے استعمال ہوتا تھا، برقرار ہے۔ علاوہ ازیں قبرستان کی باقیات بھی ٹھیک ہیں لیکن بارشوں نے کچھ بیرونی دیواروں کو نقصان پہنچایا ہے اور کچھ بڑی دیواروں کو بھی، جو انفرادی کمروں یا چیمبروں کو الگ کرتی ہیں۔

Pakistan | Mohenjo Daro
موئن جو دڑو کے کھنڈرات کا شمار یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں ہوتا ہےتصویر: Asif Hassan/AFP/Getty Images

اگرچہ سیلاب نے پورے پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے لیکن صوبہ سندھ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ پیر پانچ ستمبر کو فوجی انجینئرز نے جھیل منچھر، جو پاکستان میں میٹھے پانی کی سب سے بڑی جھیل  ہے، پر مزید ایک کٹ لگایا تاکہ قریبی شہر سہون کو بڑے سیلاب سے بچایا جا سکے اور پانی دوسری سمت میں بہہ جائے۔ جھیل کے پانی کی وجہ سے پہلے ہی اس کے متعدد مضافاتی دیہات زیر آب آ چکے ہیں۔

لو اسٹوری ’موئن جو دڑو‘، وادی سندھ کی قدیم تہذیب پر بنی فلم

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش جمعہ نو ستمبر کو پاکستان پہنچ رہے ہیں تاکہ متاثرہ عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جا سکے۔ پاکستانی حکام کے مطابق وہ صوبہ سندھ بھی جائیں گے لیکن یہ واضح نہیں کہ آیا وہ صدیوں پرانے موئن جو دڑو کے آثار قدیمہ کو دورہ بھی کریں گے۔

انٹونیو گوٹیرش نے مشکل کی اس گھڑی میں بین الاقوامی برادری سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ پاکستان کا ساتھ دے۔ ان کا کہنا تھا، ''یہ سیلاب موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہیں اور ان موسمیاتی تبدیلیوں نے ہمارے سیارے کی تباہی کے عمل کو تیز کر دیا ہے۔‘‘ ان کاکہنا تھا کہ آج پاکستان متاثر ہوا ہے لیکن کل کو کوئی اور کہیں بھی متاثر ہو سکتا ہے۔

ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ موئن جو دڑو کے کھنڈرات کو پہلے ہی خطرات کا سامنا تھا لیکن اب بارشیں انہیں مزید نقصان پہنچا رہی ہیں۔ گرمیوں کے دوران اس علاقے میں درجہ حرارت 46 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی تجاوز کر جاتا ہے، جو کھنڈرات کی بقاء کے لیے نقصان دہ ہے۔ علاوہ ازیں زیر زمین نمکیات سے بھر پور پانی بھی اس قدیم تاریخی شہر کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

سن 2012ء میں ماہرین آثار قدیمہ نے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ موسمی حالات اور ممکنہ قدرتی آفات اس مقام کو اس سے کہیں زیادہ نقصان پہنچا سکتے ہیں، جتنا کہ اب تک اندازہ لگایا گیا ہے۔ رواں برس کی شدید بارشیں اس پیش گوئی کو سچ ثابت کر رہی ہیں۔

ا ا / ا ب ا (اے پی)

موئن جو دڑو سے جرمن پروفیسر کی بے لوث محبت