شرح سود میں ایک فیصد اضافہ
16 جولائی 2019کراچی میں گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ شرح سود میں اضافہ ملک میں مہنگائی کی شرح بڑھنے اور روپے کی قدر میں کمی کے پیش نظر کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں اس سال مہنگائی کی شرح گیارہ سے بارہ فیصد تک رہنے کا امکان ہے لیکن امید ہے کہ اگلے مالی سال تک اس میں کمی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سال بجٹ کے بعد گیس، بجلی اور بعض دیگر اشیا مہنگی ہوں گی، جس کے اثرات ہر طبقے پر پڑیں گے۔
اس سے پہلے پاکستان کے مرکزی بینک نے مئی میں شرح سود میں ڈیڑھ فیصد اضافہ کیا تھا۔ جنوری دو ہزار اٹھارہ میں شرح سود صرف 6 فیصد تھی۔ جبکہ پچھلے سال مئی سے اب تک اس میں دُگنے سے زائد کا اضافہ ہوچکا ہے۔
پی ٹی آئی حکومت کے ایک سال کے دوران پاکستانی کرنسی کی قدر میں بھی واضح کمی دیکھی گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق، منگل کے روز بھی امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر سولہ پیسے گر کر لگ بھگ 160 روپے پر بند ہوئی۔
مبصرین کے مطابق ، شرح سود بڑھنے کے سب سے منفی اثرات چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری طبقے پر مرتب ہوتے ہیں۔ سرمایاکاری کے لیے قرضے مہنگے ہو جانے سے لوگ نئے کاروبار کی طرف نہیں جاتے، جس سے معاشی پیداوار متاثر ہوتی ہے۔
اسٹسیٹ بینک کے مطابق، اس سال معاشی پیدار کی شرح ساڑھے تین فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔