1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شرمین عبید کی دستاویزی فلم آسکر ایوارڈ کے لیے نامزد

بینش جاوید14 جنوری 2016

معروف پاکستانی خاتون فلم ساز شرمین عبید چنوئے کی غیرت کے نام پر قتل کے موضوع پر بنائی ہوئی دستاویزی فلم کو آسکر ایوارڈ کے لیے نامزد کر دیا گیا ہے۔ اٹھاسی ویں اکیڈمی ایوارڈز کی تقریبِ تقسیم اٹھائیس فروری کو منعقد ہو گی۔

https://p.dw.com/p/1Hdtx
Sharmeen Obaid Chinoy Regisseurin von Three Braves/Teen Bahadur
تصویر: SOC Films

معروف پاکستانی خاتون فلم ساز شرمین عبید چنوئے کی غیرت کے نام پر قتل کے موضوع پر بنائی ہوئی دستاویزی فلم کو آسکر ایوارڈ کے لیے نامزد کر دیا گیا ہے۔ اٹھاسی ویں اکیڈمی ایوارڈز کی تقریبِ تقسیم اٹھائیس فروری کو منعقد ہو گی۔

یہ تقریب امریکی شہر لاس اینجلس میں منعقد ہو گی۔ شرمین عبید چنائے کی غیرت کے نام پر قتل کے موضوع پر مبنی فلم، ’آ گرل ان دا ریور: دا پرائس آف فارگونس‘ کو پانچ دیگر دستاویزی فلموں کے ہمراہ بہترین مختصر دستاویزی فلم کے شعبے میں نامزد کیا گیا ہے۔ اس بارے میں اپنے ایک بیان میں شرمین عبید نے کہا، ’’مجھے خوشی ہے کہ میری فلم کو اکیڈمی ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ اس فلم کا پیغام میرے لیے انتہائی اہم ہے۔ پاکستان کے لیے یہ ایک موقع ہے کہ وہ سمجھے کہ یہاں پر غیرت کے نام پر قتل کرنا ایک مسئلہ ہے، جسے حل کرنا ضروری ہے۔‘‘

شرمین عبید چنوئے نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں لکھا ہے کہ اب سیاست دانوں کو اکٹھا ہو کر پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں غیرت کے نام پر قتل سے متعلق قانون کو پاس کرنا ہو گا۔

پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے آسکر ایوارڈ کے لیے نامزدگی پر شرمین عبید چنوئے کو مبارکباد دی ہے۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ حکومت غیرت کے نام پر قتل کی برائی سے نجات کے لیے مناسب قانون سازی کا مصمم ارادہ رکھتی ہے۔ اس حوالے سے بھی شرمین عبید نے بھی ٹوئٹ کیا ہے۔

شرمین عبید چنائے 2012ء میں ’سیونگ فیس‘ نامی دستاویزی پر آسکر ایوارڈ جیت چکی ہیں۔ وہ ان گیارہ خاتون فلم ڈائریکٹرز میں شامل ہیں، جو اب تک کسی نان فکشن فلم کے لیے آسکر ایوارڈ جیت چکی ہیں۔