1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شرم الشیخ مذاکرات: مرکزی موضوعات پر بحث شروع

14 ستمبر 2010

اسرائیلی اور فلسطینی رہنماؤں کو ابھی بھی یقین ہے کہ وہ ایک سال کے اندر اندر کسی حمتی امن معاہدے تک پہنچ سکتے ہیں۔ یہ بات منگل کو شرم الشیخ میں ہونے والی فلسطینی اسرائیلی سربراہی ملاقات کے بعد جارج مچل نے بتائی۔

https://p.dw.com/p/PC7A
مذاکرات سے قبل لی گئی عباس، کلنٹن اور نیتن یاہوکی ایک تصویرتصویر: AP

بحیرہء احمر کے کنارے مصری ساحلی تعطیلاتی مقام شرم الشیخ میں مشرق وسطیٰ کے تنازعے کے بڑے فریقین کی براہ راست بات چیت کے دوسرے مرحلے میں منگل کو اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ جو ملاقات کی، اس کے بعد امریکی صدر باراک اوباما کے خطے کے لئے خصوصی مندوب جارج مچل نے صحافیوں کو بتایا کہ مغربی اردن کے علاقے میں یہودی بستیوں کی تعمیر ایک بڑا تنازعہ اور ایک بڑی رکاوٹ ہے۔

جارج مچل نے کہا کہ اس بڑی رکاوٹ اور دیگر مسائل کے باوجود طرفین کو کافی حد تک یقین ہے کہ اگلے بارہ مہینوں میں ایک حتمی امن معاہدے کا طے پا جانا ممکن ہے۔

Scharm el Scheich Ägypten zweite Runde der Nahost-Friedensverhandlungen
شرم الشیخ میں امریکی وزیر خارجہ مصری صدر مبارک سے بھی ملیںتصویر: AP

نیتن یاہو اور محمود عباس کی ملاقات سے پہلے ان رہنماؤں نے امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن سے بھی ملاقات کی، جو اس بات چیت کے دوران بھی موجود رہیں۔ ان براہ راست سربراہی مذاکرات کے آغاز پر دونوں لیڈروں نے مصافحہ کیا اور جارج مچل کے مطابق ان کی مکالمت قریب پونے دو گھنٹے تک جاری رہی۔

اس ملاقات کے بعد اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین کسی فوری اتفاق رائے کی تو کوئی خبر نہیں ملی تاہم مشرق وسطیٰ کے لئے امریکی صدر کے خصوصی نمائندے جارج مچل نے یہ ضرور کہا کہ فریقین نے مرکزی نوعیت کے اہم امور پر سنجیدہ مکالمت شروع کر دی ہے۔

اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین جو بڑے مسائل ابھی تک حل طلب ہیں، ان میں اسرائیل کی سلامتی سے متعلق سوالات، مستقبل کی خود مختار فلسطینی ریاست کی قومی سرحدیں، فلسطینی مہاجرین کی واپسی کا مطالبہ اور مستقبل میں یروشلم کی حتمی حیثیت کے بارے میں تنازعہ بھی شامل ہیں۔ جارج مچل کے مطابق شرم الشیخ میں ہونے والی آج کی بات چیت میں وزیر اعظم نیتن یاہو اور صدر عباس نے ان سبھی موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔

Scharm el Scheich Ägypten zweite Runde der Nahost-Friedensverhandlungen
کلنٹن نے مذاکرات سے پہلے محمود عباس کے علاوہ نیتن یاہو سے بھی ملاقات کیتصویر: AP

اسرائیلی حکومت کے ایک اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ منگل کو دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن بھی موجود تھیں لیکن نیتن یاہو اور محمود عباس منگل ہی کو بعد میں شرم الشیخ میں علٰیحدہ سے بھی ایک ملاقات کرنے والے تھے۔

اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین قریب بیس ماہ کے وقفے کے بعد پہلی براہ راست مکالمت کا آغاز ستمبر کے شروع میں امریکی صدر باراک اوباما کی ذاتی کوششوں سے واشنگٹن میں ہوا تھا۔ وہیں پر یہ بھی طے ہوا تھا کہ واشنگٹن کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم اور فلسطینی صدر کے مابین بات چیت کا اگلا مرحلہ شرم الشیخ میں چودہ ستمبر کو عمل میں آئے گا۔

پروگرام کے مطابق بینجمن نیتن یاہو اور محمود عباس کو شرم الشیخ کے بعد بدھ کو اپنی اسی بات چیت کو یروشلم میں جاری رکھنا ہے۔ ان رہنماؤں کی کتنے تواتر سے ہونے والی آئندہ ملاقاتوں میں کس حد تک پیش رفت ممکن ہے، اس کا کافی حد تک انحصار اس بات پر بھی ہو گا کہ اسرائیل کی طرف سے مقبوضہ مغربی اردن کے علاقے میں یہودی بستیوں کی تعمیر و توسیع کے جس انتہائی متنازعہ پروگرام پر عمل درآمد نیتن یاہو حکومت نے تیس ستمبر تک کے لئے ملتوی کر رکھا ہے، آیا اس التواء کی مدت میں توسیع کی جاتی ہے یا اکتوبر کے شروع سے تعمیراتی منصوبوں کی ممکنہ بحالی فریقین کے مابین ایک بار پھر نئے فاصلوں کی وجہ بنتی ہے۔

اسرائیل نے مغربی اردن کے علاقے میں یہودی تعمیراتی منصوبوں پر گزشتہ سال کے اواخر میں دس ماہ تک کے لئے پابندی عائد کی تھی۔ فلسطینی صدر کا موقف ہے کہ اگر اسرائیل نے اس پابندی میں توسیع کے بجائے اس کو پورا ہو جانے دیا تو وہ ان براہ راست مذاکرات میں حصہ لینا بند کر دیں گے۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں