1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی وزیرستان میں نئے ڈرون حملے، آٹھ مشتبہ شدت پسند ہلاک

مقبول ملک6 جون 2015

پاکستان کے شمال مغربی قبائلی علاقے میں ہفتہ چھ جون کو عسکریت پسندوں کے ایک کمپاؤنڈ پر امریکی ڈرون طیاروں سے کیے گئے نئے میزائل حملوں میں سکیورٹی حکام کے مطابق کم از کم آٹھ مشتبہ عسکریت پسند ہلاک ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/1Fcfy
MQ-9 Reaper Drohne Drohnenkrieg Ziel Drohnenangriff Afghanistan
تصویر: picture-alliance/AP/Air Force/L. Pratt

پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ یہ میزائل حملے افغان سرحد کے قریب قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں شوال کے مقام پر کیے گئے، جہاں پاکستانی سکیورٹی دستے پہلے ہی مقامی طالبان اور ان کے حامی غیر ملکیعسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق ایک اعلٰی سکیورٹی اہلکار نے بتایا، ’’ان ڈرون حملوں میں کم از کم آٹھ مشتبہ دہشت گرد مارے گئے۔‘‘ اس کے علاوہ صوبائی دارالحکومت پشاور میں بھی ایک سینیئر سکیورٹی اہلکار نے اس کارروائی اور اس میں آٹھ ہلاکتوں کی تصدیق کر دی ہے۔

شمالی وزیرستان میں پاکستانی خفیہ اداروں کے مقامی اہلکاروں نے اے ایف پی کو بتایا کہ جن شدت پسندوں کو نشانہ بنایا گیا، وہ مبینہ طور پر عسکریت پسندوں کے اس حقانی نیٹ ورک کے جنگجو تھے، جس کی طرف سے سرحد پار افغان علاقے میں اکثر غیر ملکی فوجیوں پر حملے کیے جاتے ہیں۔

ان انٹیلیجنس اہلکاروں نے مزید کہا، ’’جس وقت امریکی ڈرون طیاروں نے میزائلوں سے اس کمپاؤنڈ کو نشانہ بنایا، اس وقت وہاں عسکریت پسندوں کا ایک اہم اجلاس ہو رہا تھا۔‘‘

شمالی وزیرستان پاکستان کی افغانستان کے ساتھ سرحد کے قریب ان سات نیم خود مختار قبائلی علاقوں میں شامل ہے، جو 2000ء کے بعد کئی سالوں تک طالبان عسکریت پسندوں اور ان کے ہم خیال القاعدہ نیٹ ورک کے جنگجوؤں کی کارروائیوں کا مرکز سمجھے جاتے تھے۔

اس علاقے میں عام طور پر صحافیوں کو جانے کی اجازت نہیں دی جاتی اور اسی وجہ سے وہاں ہونے والی مسلح جھڑپوں، سکیورٹی آپریشن یا انسانی ہلاکتوں کی غیر جانبدارانہ ذرائع سے تصدیق انتہائی مشکل ہے۔

پاکستانی سکیورٹی دستوں نے شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کے خاتمے کے لیے مسلح آپریشن گزشتہ برس جون میں شروع کیا تھا، جسے اب ایک سال ہو گیا ہے۔

یہ فوجی آپریشن کراچی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر طالبان کے اس حملے کے بعد شروع کیا گیا تھا، جس کے بعد اسلام آباد حکومت کی تحریک طالبان پاکستان یا TTP کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے داخلی بدامنی کے مسئلے کا حل نکالنے کی کوششیں ناکام سمجھی جانے لگی تھیں۔

شمالی وزیرستان میں یہ فوجی آپریشن گزشتہ برس دسمبر میں پشاور میں ایک آرمی پبلک اسکول پر کیے گئے طالبان کے اس حملے بعد تیز تر کر دیا گیا تھا، جس میں زیادہ تر اسکول کے بچوں سمیت 153 افراد مارے گئے تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید