شمالی وزیرستان میں ڈرون حملہ، پانچ شدت پسند ہلاک
23 نومبر 2010خبررساں ادارے اے ایف پی نے دو سکیورٹی عہدے داروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ حملہ پیر کو شمالی وزیرستان کے مرکزی علاقے میرانشاہ کے مشرق میں تقریباﹰ 25 کلومیٹر دور ایک گاؤں میں کیا گیا، جہاں امریکی ڈرون طیارے نے ایک گاڑی پر دو میزائل فائر کئے۔
مقامی انٹیلی جنس حکام نے بھی ڈرون حملے اور ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ قبل ازیں اتوار کو بھی شمالی وزیر ستان میں ڈرون حملہ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں چھ شدت پسند ہلاک ہوئے تھے۔
امریکہ نے گزشتہ دو ماہ کے دوران افغانستان سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں میں ڈرامائی اضافہ کیا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق واشنگٹن حکام کا کہنا ہے کہ القاعدہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف جنگ میں یہ حملے انتہائی مؤثر ثابت ہو رہے ہیں۔
یہ پہلو بھی اہم ہے کہ امریکہ ان ڈرون حملوں کی تردید یا تصدیق نہیں کرتا۔ تاہم اس علاقے میں بغیرپائلٹ کے یہ طیارے صرف امریکی انٹییلی جنس ایجنسی سی آئی اے ہی کے پاس ہیں۔
تین ستمبر سے اب تک ایسے 47 حملے کئے جا چکے ہیں، جن میں 250 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسلام آباد حکومت ان حملوں سے ناخوش ہے۔ اسے اندرون ملک تنقید کا بھی سامنا ہے۔ یہ حملے پاکستانی عوام میں انتہائی ناپسندیدہ ہیں، جو اپنی سرزمین پر ان حملوں کو ملکی خودمختاری کے خلاف سمجھتے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس نوعیت کے بعض حملوں میں معصوم شہری بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔
پاکستان کی وزارت خارجہ نے ہفتہ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ ڈرون حملوں کے دائرہ کار کو قبائلی علاقوں سے باہر لے جانے کی کسی بھی تجویز کو رد کر دے گی۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے جمعہ کو ایک رپورٹ شائع کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ اوباما انتظامیہ ان حملوں کا دائرہ کار پاکستانی صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے نواحی علاقوں تک بڑھانا چاہتی ہے۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ ڈرون حملوں میں پاکستانی طالبان کے سربراہ بیت اللہ محسود سمیت شدت پسندوں کے انتہائی اہم رہنما ہلاک ہو چکے ہیں۔ خیال رہے کہ امریکہ پاکستان کے قبائلی علاقے کو دنیا کا خطرناک ترین خطہ قرار دیتا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل /خبررساں ادارے
ادارت: افسر اعوان