شمالی وزیرستان میں ڈرون حملے، 20 ہلاک
16 نومبر 2010مقامی سکیورٹی عہدیداروں کے مطابق بغیر پائلٹ کے مبینہ امریکی ڈرون طیارے سے داغے گئے میزائلوں کا ہد ف شمالی وزیرستان کی تحصیل غلام خان کے ایک گاؤں بنگی دار میں مشتبہ شدت پسندوں کا ایک ٹھکانہ تھا۔ تحصیل غلام خان ان مشہور سات قبائلی تحصیلوں میں سے ایک ہے، جنہیں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے اسلامی عسکریت پسندوں کی پناہ گاہ تصور کیا جاتا ہے۔
مقامی افراد کا کہنا تھا کہ امریکی جاسوس طیاروں نے چھ میزائل داغے، جس کے نتیجے میں ایک مکان اورایک گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ گاڑی میں سوار تین افراد غیر ملکی تھے لیکن تاحال ان کی قومیت کی تصدیق نہیں ہوئی۔
گزشتہ دو ماہ کے دوران قبائلی علاقوں میں لگ بھگ 200 افراد ڈرون حملوں میں مارے جا چکے ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستانی حکومت ان حملوں کی بارہا مذمت کر چکی ہے تاہم تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں پاکستانی انٹیلی جنس حکام کی معاونت شامل رہتی ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ نے پاکستان کے قبائلی علاقوں پر ڈرون حملوں کی تعداد میں اضافہ کر دیا ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ افغان سرحد سے ملحقہ اس قبائلی علاقے میں سرگرم حقانی نیٹ ورک اور دیگر شدت پسند سرحد پار افغانستان میں غیر ملکی افواج پرحملوں میں ملوث رہے ہیں اور پاکستان کو چاہیے کہ وہ اس قبائلی علاقے میں موجود شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کرے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: افسراعوان