1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی کوریا: سلامتی کونسل کی قراردار کی ایک اور خلاف ورزی

29 نومبر 2017

شمالی کوریا کے تازہ میزائل تجربے پر بین الاقوامی برادری کی جانب سے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ یورپی یونین اور نیٹو نے تجربے کی مذمت کی ہے جبکہ امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ واشنگٹن انتظامیہ ’اس معاملے کو دیکھ لے گی‘۔

https://p.dw.com/p/2oQvL
Nordkorea Missile Tests
تصویر: Getty Images/AFP/E. Jones

امریکا، جاپان اور جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کی اس نئی اشتعال انگیزی پر سلامتی کونسل کا ایک ہنگامی اجلاس بلانے کے لیے درخواست جمع کرا دی ہے۔ امید ہے کہ یہ اجلاس آج بدھ کے روز نیو یارک میں منعقد ہو گا۔

Infografik Karte Raketenabwehrtest USA englisch

پیونگ یانگ حکومت نے تقریباً ڈھائی ماہ کے وقفے کے بعد ایک نئے بین  بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ طویل فاصلے تک اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھنے والا ایک میزائل ہے۔ جنوبی کوریا ذرائع نے بتایا کہ اسے جنوبی صوبے پیونگانگ سے داغا گیا۔ پینٹاگون کے بقول یہ میزائل پچاس منٹ تک ساڑھے چار ہزار کلومیٹر تک کی بلندی پر تقریباً ایک ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتے ہوئے شمالی کوریا کے مشرقی ساحلوں کے پانیوں میں گر کر تباہ ہو گیا۔

تاہم شمالی کوریا کا دعویٰ ہے کہ اس تجربے کے بعد اب پورا امریکا اس کی زد میں آ گیا ہے، ’’ہوسوانگ 15 طرز کے اس میزائل کا تجربہ کامیاب رہا۔‘‘

ٹرمپ کا دماغ ماؤف ہو چکا ہے، کم جونگ اُن

کیا شمالی کوریا میں زلزلہ ایک اور جوہری دھماکے کا نتیجہ؟

شمالی کوریا کے جوہری حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا، میٹِس

 

تاہم ماہرین کامیابی کے اس دعوے پر تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔ ایک بیان میں کہا گیا کہ میزائل کی پرواز کم تھی کیونکہ بین البراعظمی میزائل کم از کم پانچ ہزار کلومیٹر کی بلندی پر پرواز کرتا ہے۔

 امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس پیش رفت پر اپنے اوّلین رد عمل میں کہا،’’ اب ہم اس معاملے کو دیکھ لیں گے‘‘۔ ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا کہ اس نئے تجربے کے بعد پیونگ یانگ سے متعلق امریکی حکمت عملی میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے تمام ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شمالی کوریا کے خلاف سخت اقتصادی پابندیاں عائد کریں۔

کیا شمالی کوریا کے خلاف فوجی کارروائی ہونی چاہیے؟