شمالی کوریا نے بین شدہ مصنوعات فروخت کیں، اقوام متحدہ
3 فروری 2018عالمی مبصرین نے رپورٹ میں کہا ہے کہ شمالی کوریا نے متعدد ممالک کو کوئلہ، اسٹیل، لوہا اور پٹرولیم مصنوعات فروخت کیں، جن پر اقوام متحدہ نے پابندی لگا رکھی تھی۔ علاوہ ازیں میانمار اور شام کی حکومتوں کو ہتھیار بھی فروخت کیے گئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان مصنوعات کی برآمد سے پیونگ یونگ حکومت نے سن 2017 میں دو سو ملین ڈالر کا کاروبار کیا۔
متعدد خبر رساں اداروں کی نظروں سے گزری دو سو تیرہ صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شمالی کوریا نے کئی ممالک کو کوئلہ فروخت کرتے ہوئے جعلی کاغذات کا استعمال کیا تاکہ اُس کا نام ظاہر نہ ہو سکے۔ ان ممالک میں روس، چین، ویت نام، جنوبی کوریا اور ملائیشیا شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے مبصرین کے مطابق شمالی کوریا ’گمراہ کن طریقوں ‘ سے کام لیتے ہوئے وسیع پیمانے پر روایتی ہتھیاروں کی خرید وفروخت کے معاہدوں اور عسکری رازوں کی چوری کی غرض سے سائبر کارروائیوں میں بھی ملوث رہا ہے۔
اقوام متحدہ کی اس خفیہ دستاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے ایسی کوئی سیاسی آمادگی دیکھنے میں نہیں آئی جس سے پتہ چلتا کہ پیونگ یانگ حکومت عالمی اقتصادی پابندیوں کو مکمل طور پر پورا کرنے میں سنجیدہ ہے۔
عالمی مبصرین کا کہنا ہے کہ میانمار اور شام کے ساتھ مل کر بیلسٹک میزائل تیارکرنے میں بھی شمالی کوریا کے تعاون کے شواہد ملے ہیں۔ یو این کی اس اہم رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ شمالی کوریا نے میانمار حکومت کو نہ صرف بیلیسٹک میزائل فروخت کیے ہیں بلکہ فضا سے زمین پر وار کرنے والے میزائل اور راکٹ لانچر بھی بذریعہ شپمنٹ بھیجے ہیں۔
خیال رہے کہ شمالی کوریا پر یہ عالمی اقتصادی پابندیاں اُس کی طرف سے جوہری ہتھیار سازی اور بیلسٹک میزائل تجربات کے تناظر میں عائد کی گئی ہیں۔