شمالی کوریا کا ایک اور کامیاب ایٹمی تجربہ، بین الاقوامی مذمت
9 ستمبر 2016جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول سے ملنے والی نیوز اینجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق شمالی کوریا کی طرف سے اس نئے ایٹمی تجربے کی تصدیق آج بروز جمعہ سرکاری ٹیلی وژن پر بھی کر دی گئی۔
سرکاری میڈیا کے مطابق اس نیوکلیئر ٹیسٹ کے لیے ایک ایٹمی وار ہیڈ کو ایک راکٹ پر نصب کیا گیا تھا، جس کا دھماکا ملک کے شمال میں واقع ایٹمی تجربات کے لیے مخصوص ایک جگہ پر کیا گیا۔
شمالی کوریا کے سرکاری ٹی وی نے بتایا، ’’ہمارے سائنسدانوں نے ایک ایسے نئے تیار کردہ لیکن جسامت میں بہت چھوٹے بنا دیے گئے نیوکلیئر وار ہیڈ کو ایک راکٹ پر نصب کر کے اس کا کامیاب تجربہ کر کے اپنا مقصد حاصل کر لیا ہے۔ اس موقع پر حکمران جماعت کی طرف سے ان منصوبے کے ذمے دار ایٹمی ماہرین کو مبارکباد کا پیغام بھی بھیجا گیا۔‘‘
اے ایف پی نے لکھا ہے کہ منقسم جزیرہ نما کوریا کی کمیونسٹ ریاست کی طرف سے اس نئے ایٹمی تجربے سے قبل متعدد بیلسٹک میزائلوں کے ایسے تجربات بھی کیے گئے تھے، جن کی بین الاقوامی برادری نے نہ صرف شدید مذمت کی تھی بلکہ جن کے بعد اقوام متحدہ نے شمالی کوریا کے خلاف مزید پابندیاں بھی عائد کر دی تھیں۔
طاقت دس اور پندرہ کلو ٹن کے درمیان
شمالی کوریا کے حریف ملک جنوبی کوریا کی حکومت کے مطابق کمیونسٹ کوریا نے آج جو ایٹمی تجربہ کیا، وہ اس ریاست کی طرف سے آج تک کیا جانے والا سب سے بڑا ایٹمی تجربہ تھا، جس کی طاقت 10 اور 15 کلو ٹن کے درمیان تھی۔
پیونگ یانگ کی طرف سے اس نئے ایٹمی دھماکے کے بعد جنوبی کوریا کی حکومت نے اپنے فوری ردعمل میں نہ صرف اس نئے تجربے کی بھرپور مذمت کی بلکہ یہ بھی کہا کہ یہ نیا ایٹمی دھماکا اس ریاست کے نوجوان حکمران کم جونگ اُن کی ’جنونی سوچ‘ کا نتیجہ ہے، جو شمالی کوریا کو ’خود اس کی اپنی تباہی کے راستے‘ پر لے کر جا رہے ہیں۔
’خطرناک نتائج‘
اس نئے دھماکے کے بعد امریکا کی طرف سے بھی فوری طور پر پیونگ یانگ کے اس اقدام کی مذمت کی گئی۔ امریکی صدر باراک اوباما نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کے بہت ’خطرناک نتائج‘ نکل سکتے ہیں۔ اس ایٹمی دھماکے کی تصدیق کے بعد امریکی صدر اوباما نے خاص طور پر جنوبی کوریائی اور جاپانی رہنماؤں سے بات چیت بھی کی۔
’جنونی رویہ‘
اسی دوران جنوبی کوریا کی خاتون صدر پاک گُن ہَے نے کہا ہے کہ پیونگ یانگ کا نیا ایٹمی دھماکا شمالی کوریائی رہنما کم جونگ اُن کے اس ’غیر محتاط جنونی رویے‘ کا نتیجہ ہے، جس کا مظاہرہ وہ 2011ء میں اپنے والد کے انتقال کے بعد حکمران بننے کے بعد سے اب تک بار بار کیے جانے والے نئے ہتھیاروں کے تجربات کی صورت میں کر رہے ہیں اور جن کا مقصد اقتدار پر ان کی گرفت کو مزید مضبوط بنانا ہے۔
دھماکے کے باعث زلزلہ
اے ایف پی کے مطابق بین الاقوامی سطح پر اس ایٹمی تجربے کی تصدیق اس وقت بھی ہو گئی تھی، جب اس دھماکے کے بعد کئی اداروں نے نارتھ کوریا کے شمال میں ریکٹر اسکیل پر 5.3 شدت کا ایک مصنوعی زلزلہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
اس دھماکے کے بارے میں جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے نے آج کہا کہ شمالی کوریا کی طرف سے ایٹمی دھماکے کیے جانا ٹوکیو کے لیے ’قطعی ناقابل قبول‘ ہے۔ آبے نے کہا کہ پیونگ یانگ کے ایٹمی تجربات جاپان کے لیے ’مسلسل شدید تر ہوتا ہوا خطرہ‘ بنتے جا رہے ہیں۔
اسی دوران فرانسیسی صدر اولانڈ نے بھی شمالی کوریائی ایٹمی دھماکے کی بھرپور مذمت کی ہے جبکہ چین نے بھی کہا ہے کہ بیجنگ حکومت پیونگ یانگ کی طرف سے کیے جانے والے ایٹمی دھماکوں کے ’سخت خلاف‘ ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق بیجنگ کا مطالبہ ہے کہ پیونگ یانگ ایٹمی ہتھیاروں میں کمی کے حوالے سے اپنی ذمے داریاں پوری کرے۔ یہ ایٹمی تجربہ کمیونسٹ کوریا کی طرف سے آج تک کیا جانے والا مجموعی طور پر پانچواں ایٹمی دھماکا تھا۔