شمالی کوریا کی جانب سے بیلیسٹک میزائل تجربات
26 مارچ 2014شمالی کوریا کی جانب سے یہ راکٹ تجربات مقامی وقت کے مطابق رات دو بج کر 35 منٹ پر فائر کیے گئے۔ اس وقت دی ہیگ میں امریکی صدر باراک اوباما جاپانی وزیراعظم شانزو آبے اور جنوبی کوریا کی صدر پارک گوئن ہے کے ساتھ بات چیت کر رہے تھے۔
درمیانے فاصلے تک مار کی صلاحیت کے حامل روڈونگ نامی بیلیسٹک میزائلوں کو شمالی کوریا نے بحیرہ جاپان میں گرایا۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے شمالی کوریا پر بلیسٹک میزائلوں کے تجربات پر پابندی عائد ہے، تاہم خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ان تازہ تجربات کا ٹھیک اس وقت کیا جانا کہ جب جاپان اور جنوبی کوریا کی قیادت امریکی صدر سے محو گفتگو تھی، پیانگ یانگ کا یہ موقف پیش کرتے ہیں، کہ وہ ان پابندیوں کو خاطر میں لانے والا نہیں۔
خیال رہے کہ 15 ماہ قبل جاپانی وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے والے شانزو آبے کی جنوبی کوریا کی صدر پارک کے ساتھ یہ پہلی ملاقات تھی۔ امریکی صدر کا دی ہیگ میں ان دونوں رہنماؤں سے ملاقات کا مقصد سیئول اور ٹوکیو کے درمیان قریبی تعلق کو فروغ دینا اور خطے میں موجود کشیدگی کے دوران ایک دوسرے کا ساتھ دینا تھا۔
خیال رہے کہ ایک طرف تو جاپان اور چین کے درمیان متنازعہ جزیروں کے معاملے پر شدید کشیدگی پائی جاتی ہے اور دوسری جانب جنوبی کوریا اور امریکا کی مشترکہ جنگی مشقوں کی وجہ سے شمالی کوریا سخت رویہ اپنائے ہوئے ہے۔ شمالی کوریا کی جانب سے گزشتہ دو ماہ میں راکٹوں کے پے در پے تجربات کا سلسلہ جاری ہے۔ جاپان اور جنوبی کوریا کے درمیان بھی اس وقت دوسری عالمی جنگ میں جاپانی کردار اور ہمسایہ ممالک کے خلاف جارحیت کے معاملے پر شانزو آبے کے متنازعہ موقف کی وجہ سے قدرے تناؤ ہے۔
صدر اوباما نے کہا کہ شمالی کوریا کی ’اشتعال انگیزیوں اور خطرات‘ کا مل کر جواب دیا جائے گا۔ صدر اوباما رواں اگلے ماہ جاپان اور جنوبی کوریا کا دورہ بھی کریں گے۔