شمالی کوریا کے انقلاب کی ساٹھویں سالگرہ
27 جولائی 2013شمالی کوریا کے دارالحکومت پیونگ یانگ کے مرکزی چوک کِم اِل سُنگ اسکوائر پر منعقد کی جانے والی اس خصوصی پریڈ کو دیکھنے کے لیے ہزاروں افراد موجود تھے۔ اس موقع پر سکیورٹی کے خصوصی انتظامات بھی کیے گئے۔ آج کی پریڈ میں شمالی کوریا کی حکومت کی جانب سے کسی نئے ہتھیار کی نمائش نہیں کی گئی۔ اس کے علاوہ ایک اور اہم بات یہ ہے کہ شمالی کوریائی لیڈر کِم جونگ اُن نے حاضرین اور فوج سے خطاب بھی نہیں کیا۔
پریڈ کے معائنے اور سلامی کے دوران نوجوان لیڈر کِم جونگ اُن خصوصی سلامی کے چبوترے پر موجود رہے اور ان کے ارد گرد اعلیٰ فوجی قیادت بھی اپنی اپنی نشستیں سنبھالے ہوئے تھی۔ ہفتے کے روز کی پریڈ شمالی کوریا کے نزدیک ان کے وطن کی آزادی کی جنگ میں کامیابی کے جشن کا حصہ ہے۔ سن 1950تا 1953 تک جاری رہنے والی یہ جنگ ایک معاہدے پر ختم ہوئی تھی لیکن دونوں کوریائی ملک اب بھی حالت جنگ میں ہیں۔ گزشتہ برس کی پریڈ کو انقلاب کے بانی کِم اِل سُنگ کی ایک سوویں سالگرہ کے ساتھ نتھی کیا گیا تھا۔
کِم جونگ اُن کا دورِ حکومت ان کے والد کِم جونگ اِل کی رحلت کے بعد سن 2011 سے شروع ہوا۔ اب تک یہ دور امریکا اور جنوبی کوریا کے ساتھ کشیدگی سے عبارت ہے۔ اس دوران طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے دو تجربات اور ایک جوہری ٹیسٹ بھی کیا گیا۔ رواں برس مارچ اور اپریل میں شمالی کوریا نے امریکا اور جنوبی کوریا کو جوہری حملوں کی دھمکی بھی دی تھی۔ حالیہ ایام میں شمالی اور جنوبی کوریائی ملکوں کے تعلقات پر جمی سردمہری میں ہلکی سی جنبش محسوس کی گئی ہے۔
انقلاب کی ساٹھویں سالگرہ کے موقع پر شمالی کوریائی فوج سے منسلک اعلیٰ ترین سیاسی افسر چَو رَائی اونگ ہائی (Choe Ryong Hae) کا تقریر کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ان کے ملک کو اپنی آزادی اور سلامتی کے دفاع کے لیے ہمہ وقت تیار اور چوکس رہنا ہو گا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق پیونگ یانگ حکومت کے اعلیٰ اہلکار کا تقریر کے دوران لب و لہجہ روایت سے ہٹ کر نرم تھا اور اس میں ماضی کی طرح امریکا اور جنوبی کوریا پر تنقید کا عنصر بھی کم تھا۔
دریں اثناء جنوبی کوریا کی خاتون صدر پارک گیون ہئی (Park Geun-hye) نے اس کا اعادہ کیا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے کسی بھی اشتعال انگیزی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ شمالی حصے کے ساتھ اعتماد سازی کی بحالی ازحد ضروری ہے۔ جنوبی کوریا کی صدر نے پیونگ یانگ حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ جوہری ہتھیار سازی سے دستبردار ہو کر تبدیلی اور ترقی کے راستے کو اپنائے۔ آج جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول میں تقریباً دو سو افراد نے جمع ہو کر شمالی کوریا کے حکمرانوں کی تصاویر کو جلانے کے علاوہ نعرہ بازی بھی کی۔