شمالی یورپ میں روسی فوجی طیاروں کی پروازیں ’انتہائی خطرناک‘
14 نومبر 2014سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم سے خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ برطانوی وزیر دفاع مائیکل فیلن نے ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روسی فضائیہ کے طیاروں کی شمالی یورپ میں پروازیں بہت زیادہ ہو گئی ہیں۔ فیلن کے بقول یہ ایک ’اشتعال انگیز، غیر قانونی اور انتہائی خطرناک‘ تبدیلی ہے۔
اسی دوران واشنگٹن میں امریکی حکام نے بھی کہا ہے کہ امریکی براعظموں میں بھی روسی فوجی طیاروں کی پروازوں کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔
مائیکل فیلن ان دو روزہ عسکری مذاکرات کے سلسلے میں ناروے کے دارالحکومت اوسلو گئے تھے، جن میں برطانیہ اور 12 شمالی یورپی ملکوں کے اعلیٰ نمائندے شریک ہوئے تھے۔ ان مذاکرات میں برطانیہ کی طرف سے مائیکل فیلن سمیت کُل آٹھ یورپی ریاستوں کے وزرائے دفاع نے حصہ لیا تھا۔
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ ایسٹونیا کے وزیر دفاع سوین مِیکسر نے اس بات چیت کے بعد کہا کہ اس سال موسم بہار میں شروع ہونے والے یوکرائن کے مسلح تنازعے اور یوکرائن کے نیم خود مختار علاقے کریمیا کے روس میں شامل کیے جانے کے تناظر میں مستقبل کے کسی بھی تنازعے کے سلسلے میں ’وارننگ ٹائم عملاﹰ زیرو‘ ہو گیا ہے۔
مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اس اتحاد کے جنگی طیاروں نے اس سال کے دوران اب تک سو کے قریب روسی فوجی ہوائی جہازوں کی پروازوں کو فضائی مداخلت کر کے روکا اور یہ تعداد 2013ء میں ایسے واقعات کی مجموعی تعداد کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے۔
اس پس منظر میں برطانوی وزیر دفاع فیلن نے جمعرات کی رات اوسلو میں یہ بھی کہا کہ اس امر کی کوئی وجہ نہیں کہ روسی فوجی طیارے شمالی یورپ کی فضاؤں میں پرواز کرتے ہوئے کنٹرول سینٹرز سے رابطے نہ کریں یا انہیں اپنے فلائٹ پلان سے آگاہ نہ کریں۔ نیٹو حکام کے مطابق حالیہ عرصے کے دوران روسی فوجی طیاروں کی پروازوں کے حوالے سے جتنے بھی واقعات پیش آئے، ان میں روسی ہوا بازوں نے کنٹرول سینٹرز کو اپنی فضائی پوزیشنوں سے آگاہ نہیں کیا تھا۔
لندن میں قائم ایک تھنک ٹینک یورپین لیڈرشپ نیٹ ورک نے اسی ہفتے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران روسی فوجی طیاروں کی غیر اعلانیہ پروازوں کے قریب 40 واقعات ریکارڈ کیے گئے۔ ان روسی فوجی ہوائی جہازوں نے یہ پروازیں زیادہ تر بحیرہ اسود کے علاقے کے علاوہ کینیڈا اور امریکا کے ساحلوں کے قریب سمندری علاقوں میں کیں۔
یورپین لیڈرشپ نیٹ ورک کی رپورٹ کے مطابق روسی فوجی ہوائی جہازوں کی یہ پروازیں ’قومی فضائی حدود کی خلاف ورزی اور فضا میں ہوائی جہازوں کے ممکنہ تصادم کے شدید خطرے کی پریشان کن تصویر‘ پیش کرتی ہیں۔
اوسلو کے اجلاس میں ناروے، برطانیہ، ڈنمارک، ایسٹونیا، فن لینڈ، لیٹویا، لیتھوانیا اور سویڈن کے وزرائے دفاع نے حصہ لیا جبکہ پولینڈ سے نائب وزیر دفاع اور جرمنی، آئس لینڈ اور ہالینڈ سے اعلیٰ ملکی حکام اس اجلاس میں شریک ہوئے۔