شمال مغربی علاقے میں 30 عسکریت پسند ہلاک، پاکستانی فوج
20 فروری 2011اتوار کے روز دیے گئے اس بیان میں کہا گیا کہ عسکریت پسندوں کے خلاف ان مسلح کارروائیوں کا آغاز اس وقت کیا گیا، جب تقریبا ایک سو طالبان جنگجوؤں نے پیرا ملٹری فورسز کی دو چوکیوں پر حملہ کیا۔ فوج کے مطابق طالبان کی جانب سے یہ حملے افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقہ جات میں آدھی رات کو کئے گئے، جس کے بعد سکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی کا آغاز کیا۔
پاکستانی فوج کے مطابق ان حملوں کے بعد فوجی دستوں نے بھرپور جوابی حملے کر کے عسکریت پسندوں کو ایک مرتبہ پھر پہاڑیوں میں پناہ لینے پر مجبور کر دیا۔ فوج کے مطابق صبح تین بجے تک جاری رہنے والی اس کارروائی میں 30 عسکریت پسند زخمی بھی ہوئے۔
پاکستانی فوج کے مطابق دبوری اور اورکزئی میں کی گئی زمینی اور فضائی کارروائیوں کے باعث وہاں بھی 10 عسکریت پسند ہلاک جبکہ تین زخمی ہوئے ہیں۔ ایک پاکستانی خفیہ اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جرمن خبر رساں ادارے DPA سے بات چیت کرتے ہوئے ان ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔
اورکزئی اور اس کے نواحی علاقوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی گزشتہ برس سے جاری ہے، تاہم عسکریت پسندوں کی پرتشدد کارراوئیوں میں کوئی خاص کمی نہیں دیکھی گئی ہے۔ ماہرین کے مطابق اورکزئی ایجنسی میں فوجی کارروائی کے ردعمل کے طور پر نواحی شہری علاقوں ہنگو اور کوہاٹ میں طالبان کی مسلح کارروائیوں میں نمایاں تیزی دیکھی گئی ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ پاکستان کے قبائلی علاقوں کو افغانستان میں نیٹو فورسز کے خلاف طالبان باغیوں کی کارروائیوں کے لیے منصوبہ بندی کے مراکز خیال کرتا ہے۔ امریکہ کی طرف سے اس سے قبل بھی پاکستانی فورسز سے مسلسل مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کی مضبوط پناہ گاہوں کو تباہ کرے۔ اس کے علاوہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں مبینہ امریکی ڈرون حملوں کی کارروائیاں بھی قریب معمول کا حصہ ہیں۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عاطف بلوچ