1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس

Adnan Ishaq29 اگست 2008

تاجکستان کے دارالحکومت دو شنبے میں شنگھائی تعاون کی تنظیم SCO کا سربراہی اجلاس ہوا۔ جس میں چین اور روس سمیت وسطی ایشیا کے چار ملکوں قازقستان، کرغیزستان، ازبکستان اور تاجکستان کے بھی سربراہان شریک ہوئے

https://p.dw.com/p/F6lN
تصویر: AP

ایک طرف تو اِس سربراہ اجلاس کے شرکاء نے جارجیا سے روسی دستوں کے انخلاء کو سراہا جبکہ دوسری جانب اجلاس میں شریک کسی بھی ملک نے نہ تو جنوبی اوسیتیا اور ابخازیہ کو تسیلم کرنے کے روسی فیصلے کی تائید کی اور نہ ہی روس کی تقلید میں جارجیا کے اِن دونوں علٰیحدگی پسند خِطوں کو تسلیم کرنے کا کوئی اعلان کیا۔ چین ، تاجکستان ، ازبکستان، قازقستان اور کرغیزستان نے جہاں ایک مشترکہ بیان میں قفقاز میں امن کی بحالی کے سلسلے میں روس کے سرگرم کردار کو سراہا، وہیں خطے میں کشیدگی میں اضافے پر تشویش کا بھی اظہار کیا۔ تاہم روسی صدر دمتیرمید وی اے دیف نے یہ تاثر دیا، گویا تنظیم SCO نے روسی موقف کی تائید کی ہو۔ مید وی اے دیف نے کہا کہ اِس طرح کے انتہائی حالات میں بھی روس ایسی ہی ذمہدارانہ سیاست کرتا رہے گا۔ اور انہیں یقین ہے کہ ایس او سی کے رکن ملکوں نے جس مَوقف کا اظہار کیا ہے، عالمی برادری اُس پر توجہ دے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اُمید کرتے ہیں کہ وہ تمام حلقے بھی یہاں دئے جانے والے بیانات کو ایک سنجیدہ علامت کے طور پر دیکیھیں گے، جو سیاہ کو سفید کر کے دکھانے اور جارحیت کو حق بجانب قرار دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

روسی صدر نے اپنی حکومت کے اقدامات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ دراصل جورجیا نے جارحیت کا آغاز کیا تھا۔ ساتھ ہی انہوں نے قفقاز تنازعے میں امریکہ کو بھی بالواسطہ طور پر قصور وار قرار دیا، جس نے بقول اُن کےمغربی دفاعی اتحاد نیٹو میں رکنیت کے سلسلے میں جارجیا کی خواہش کی حمایت کرتے ہوئے اس تنازعہ کو ہوا دی۔ آج دُوشنبے میں ایس او سی کے رکن ممالک نے خطے کے تمام ممالک کی علاقائی سالمیت کا احترام کئے جانے پر زور دیا۔ ایسے میں روس ابھی تک دنیا کا واحد ملک ہے، جس نے جنوبی اوسیتیا اور ابخازیہ کی آزادی اور خود مختاری کو تسلیم کیا ہے۔

اسی دوران جورجیا کے صدر میخائیل ساکاش وِلی نے روس پر جنوبی اوسیتیا میں نسلی تطہیر کا الزام عاید کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روسیوں نے جورجیا میں تمام بین القوامی قوانین اورخود اپنے بھی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ابخازیہ اورجنوبی اوسیتیا میں تمام باقی ماندہ آبادی کو روسی پاسپورٹ جاری کر دئے ہیں اور یوں عملاً اُنہیں روسی شہری بنا لیا ہے۔

اِس ساری صورتِ حال کا جائزہ لینے کے لئے آئندہ پیر کو برسلز میں یورپی یونین کے سربراہان کا ایک خصوصی اجلاس منعقد ہو رہا ہوے، جس میں غالباً روس کے خلاف پابندیاں عاید کرنے پر بھی غور کیا جائے گا۔