شکایات نظرانداز کریں اور کرکٹ کھیلیں، آسٹریلوی کرکٹر
4 جنوری 2021آسٹریلیا میں کرکٹ کے نگران ادارے کے سربراہ نِک ہوکلی نے ایسی افواہوں کو مسترد کر دیا ہے، جن میں کہا جا رہا تھا کہ بھارتی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی برسبین جانے سے انکارکر سکتے ہیں کیونکہ وہاں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد سخت لاک ڈاؤن کا نفاذ ہے۔ بھارتی کرکٹر کے ممکنہ انکار کی خبریں غیر مصدقہ ذرائع کے حوالے سے آسٹریلین میڈیا میں بھی گردش کر رہی تھیں۔
کوہلی الیون کے ساتھ بنی کیا؟ یہ تو نہ سوچا تھا
کرکٹ آسٹریلیا کے سربراہ کا موقف
نِک ہوکلی نے اس تناظر میں یہ بھی کہا کہ ان کی بھارتی کرکٹ بورڈ میں اپنے ہم منصب سے قریب روزانہ گفتگو ہوتی رہتی ہے اور قرنطینہ کے بارے میں وہ ان کے موقف کی حمایت کرتے ہیں۔ ہوکلی کے مطابق قرنطینہ کے اصول و ضوابط کی پابندی پر کوئی دو رائے نہیں پائی جاتی اور بھارتی کرکٹ بورڈ سے اس ضوابط کی حمایت کی صرف درخواست کی گئی تھی اور اس سے زیادہ کچھ بھی نہیں کہا گیا۔
قرنطینہ کی خلاف ورزی
دوسری جانب پانچ بھارتی کرکٹر کے خلاف کرکٹ آسٹریلیا کورونا لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے کے تناظر میں اپنا تفتیشی عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس میں بھارتی کرکٹ بورڈ کے انتظامی حکام بھی شامل ہیں۔ ان کھلاڑیوں کی ایک ایسی ویڈیو وائرل ہوئی ہے، جس میں وہ میلبورن کے ایک ریسٹورانٹ میں مِل کر کھانا کھا رہے تھے۔ بھارتی کرکٹ بورڈ نے یہ بھی بتایا ہے کہ آسٹریلوی دورے پر گئی ٹیم اور انتظامی آفیشلز میں کووڈ انیس نہیں پایا جاتا۔
کوہلی نے سچن ٹنڈولکر کا ایک اور ریکارڈ توڑ دیا
تیسرا ٹیسٹ سات جنوری سے
بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان تیسرا ٹیسٹ میچ جعرات سات جنوری سے سڈنی شہر میں کھیلا جائے گا۔ سڈنی آسٹریلوی ریاست کوئنز لینڈ کا دارالحکومت ہے اور اس نے ہمسایہ ریاست نیو ساؤتھ ویلز کے ساتھ ہر طرح کی نقل و حرکت بند کر رکھی ہے اور اس کی وجہ کورونا وائرس لاک ڈاؤن ہے۔
بھارتی کرکٹر ایسی خواہش رکھتے تھے کہ سڈنی ٹیسٹ کو کسی اور شہر منتقل کر دیا جائے۔ کوئنز لینڈ نے صرف دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کو ریاستی حدود میں داخل ہونے کی اجازت دی ہے۔ ایسے خدشات کے تناظر میں نِک ہوکلی نے واضح کیا کہ دونوں ٹیمیں طے شدہ شیڈیول کے مطابق میچ کھیلنے پر راضی ہیں۔جنوبی افریقی کرکٹ ٹیم بھی پاکستان کا دورہ کرے گی
آسٹریلوی کرکٹر کا بیان
آسٹریلیا کی قومی ٹیم کے اسپنر بالر نیتھن لیون نے بھارتی اور اپنی ٹیم کے کھلاڑیوں سے درخواست کی ہے کہ وہ شکایتوں سے گریز کریں اور تیسرا ٹیسٹ میچ کھیلنے پر توجہ دیں۔ ان کا یہ بھی کہنا کہ چند ایک کھلاڑیوں کو شکایات ہو سکتی ہیں لیکن کھیل کے لیے ایسی شکایتوں کی قربانی دی جا سکتی ہے۔ بھارت اور آسٹریلیا کی ٹیمیں دو ٹیسٹ میچ کھیل چکی ہیں اور چار ٹیسٹ میچوں کی سیریز ایک ایک سے برابر ہے۔
ع ح، ع ا (روئٹرز)