1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شہباز شریف کا بطور وزیر اعظم پہلا اندرون ملک دورہ گوادر کا

5 مارچ 2024

نو منتخب وزیراعظم شہباز شریف نے گوادر میں حالیہ طوفانی بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا اور متاثرین میں امدادی چیک تقسیم کیے۔ ان کا یہ دورہ سی پیک میں ان کی دلچسپی کو بھی عیاں کرتا ہے۔

https://p.dw.com/p/4dCLG
Pakistan | Flut in Gwadar
تصویر: Abdul Ghani Kakar

شہباز شریف اپنے پہلے دور اقتدار میں بھی گوادر کا دورہ کرتے ہوئے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت وہاں جاری ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا تھا۔ وہ سجھتے ہیں کہ گوادر کی مقامی آبادی کو ساتھ ملائے بغیر وہاں یہ منصوبہ جات کامیابی سے نہیں چلائے جا سکتے۔ اس بات کا اظہار وہ متعدد مرتبہ کر چکے ہیں۔

وزیر اعظم کا منصب سنبھالنے کے بعد شہباز شریف کا اندرون ملک اپنے پہلے دورے کے لیے گوادر کا انتخاب کرنا شاید اس بات کی غمازی بھی کرتا ہے کہ وہ سی پیک میں غیر معمولی دلچسپی رکھتے ہیں کیونکہ یہ وسیع تر منصوبہ پاکستان کی ترقی میں اہم ثابت ہو سکتا ہے۔

ضلع گوادر کو حالیہ طوفانی بارشوں سے ہونے والی تباہی کے بعد حکومت نے آفت زدہ قرار دے دیا تھا۔  گزشتہ ماہ 27 فروری سے جاری بارشوں سے گوادر اور ملحقہ علاقوں میں درجنوں دیہات زیر آب آ گئے تھے۔ وزیر اعظم نے اپنے اس دورے سے مقامی آبادی کو یہ پیغام دیا ہے کہ وہ اس مشکل وقت میں اکیلی نہیں ہے۔

متاثرہ علاقوں میں جاری ریلیف آپریشن کو مقامی آبادی نے مسائل کے فوری حل کے لیے ناکافی قرار دیا ہے۔

دورہ گوادر کے دوران وزیراعظم نے بارشوں سے متاثرہ علاقوں کا فضائی جائزہ بھی لیا۔ قدرتی آفات سے نمٹنے کے وفاقی ادارے این ڈی ایم اے کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے بارشوں سے ہونے والے نقصانات اور امدادی کارروائیوں پر وزیراعظم کو بریفنگ دی۔

گوادر میں سیلاب متاثرین کی بحالی اولین ترجیح ہے،  شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف کہتے ہیں کہ حکومت گوادر سمیت ملک بھر میں طوفانی بارشوں سے متاثرہ لوگوں کو تنہا نہیں چھوڑے گی اور انہیں اپنے گھروں میں دوبارہ آباد کرانے کی ہر ممکن کوشش کرے گی۔

گوادر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے مزید کہا، ’’حلف اٹھاتے ہی یہاں اس لیے آیا ہوں تاکہ  بلوچستان کے ان آفت زدہ علاقوں میں ریلیف کی سرگرمیوں کا خود جائزہ لے سکوں۔ یہ کوئی احسان نہیں بلکہ منتخب وزیراعظم کے طور پر میرا اولین فرض ہے کہ اپنے لوگوں کو مشکل کی اس گھڑی میں اپنی نگرانی میں ہر ممکن مدد فراہم کراؤں۔ گوادر پاکستان کی شہ رگ ہے اور یہاں کے لوگ ہمارے دلوں میں بستے ہیں۔‘‘

Pakistan | Flut in Gwadar
این ڈی ایم  اے کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے بارشوں سے ہونے والے نقصانات اور امدادی کارروائیوں پر وزیراعظم کو بریفنگ دیتصویر: Abdul Ghani Kakar

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سن 2022 کے سیلاب میں بھی حکومت نے متاثرہ خاندانوں کو بڑی مالی معاونت فراہم کی تھی، ’’طوفانی بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں عوام کی ریلیف کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ہم نے این ڈی ایم اے کو ہدایات جاری کی ہیں کہ متاثرہ علاقوں میں جلد از جلد واٹر فلٹریشن پلانٹس بھی لگائے جائیں۔ متاثرین کے لیے ادوایات، راشن، شیلٹرز اور دیگر امدادی سامان بھی جلد یہاں منتقل کر دیا جائے گا۔‘‘

گوادر میں سیلاب متاثرین کے لیے امدادی پیکیج کا اعلان

گوادر میں طوفانی بارشوں سے متاثرہ علاقوں کے عوام کے لیے وزیراعظم نے خصوصی پیکیج کا اعلان بھی کیا ہے۔ حکام کے مطابق جن افراد کے گھر مکمل طور پر تباہ ہوئے ہیں، انہیں 7 لاکھ 50 ہزار روپے جبکہ جن افراد کے گھروں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے  انہیں ساڑھے 3 لاکھ روپے کی مالی معاونت فراہم کی جائے گی۔

بارشوں کی تباہ کاریوں سے ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین  کو 20 لاکھ روپے فی کس مالی امداد دی جائے گی جبکہ زخمی ہونے والے افراد کے لیے 5 لاکھ روپے فی کس مالی  امداد کا اعلان کیا گیا ہے۔

 وزیر اعظم نے ہدایت کی ہے کہ سیلاب متاثرین کو مالی معاونت 4 یوم کے اندر فراہم کر دی جائے تاکہ ان کی مشکلات میں خاطر خواہ کمی لائی جا سکے۔

دورہ گوادر کے موقع پر وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی سمیت دیگر حکام بھی موجود تھے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے صوبائی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ سیلابی صورتحال سے متاثرہ علاقوں کے مواصلاتی ڈھانچے کی بحالی  کے لیے بھی جامع پلان مرتب کیا جائے۔

متاثرہ افراد کے مسائل اور خدشات

گوادر میں مسلسل بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں سہرابی وارڈ ، فقیر کالونی، شادو بند، ملا بند، اولڈ ٹاؤن، سربندر اور دیگر ملحقہ علاقے شامل ہیں۔ سہرابی وارڈ کی مقامی قبائلی شخصیت میر شہاب بلوچ کہتے ہیں کہ حکومتی ریلیف میں تاخیر کی وجہ سے گوادر میں سیلاب متاثرین کو زیادہ تباہی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے شہاب بلوچ نے کہا، ’’یہاں اکثر علاقے اس وقت بھی زیر آب ہیں۔ بارش کا پانی لوگوں کے گھروں میں داخل ہوچکا ہے۔ سڑکوں اور گلیوں میں کئی  کئی فٹ پانی موجود ہے۔ لوگوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے دعوے تو بہت کیے گئے ہیں لیکن اکثر لوگ اب بھی امداد کے منتظر ہیں۔ لوگ گھروں سے پانی کی وجہ سے باہر نہیں نکل سکتے۔‘‘

شہاب بلوچ کا کہنا تھا کہ گوادر میں سیوریج  کے تباہ حال نظام کی بہتری پر حکومت نے کبھی سنجیدگی سے کوئی توجہ نہیں دی ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ’’عرصہ دراز سے ہم اس صورتحال کا شکار ہیں۔ حکومتی اہلکار دعوے کرکے چلے جاتے ہیں لیکن سیوریج کے نظام کو بہتر بنانے پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔ سیلابی پانی سے متاثرہ دیہاتوں میں لوگوں کے پاس راشن بھی ختم ہوتا جا رہا ہے۔ دوکانیں اور مارکیٹیں بند پڑی ہیں۔ لوگوں کا واحد انحصار اس وقت حکومتی امداد پر ہے۔ اگر ریلیف کی سرگرمیاں مزید تاخیر کا شکار ہوئیں تو حالات مزید سنگین شکل اختیار کر سکتے ہیں۔‘‘

گوادر میں ایک غیرسرکاری فلاحی ادارے سے وابستہ  زبیدہ بلوچ کہتی ہیں کہ بلوچستان میں ترقیاتی عمل کے حوالے سے حکومتی سطح پر ہونے والے اکثر  دعوے زمینی حقائق کے برعکس ہیں۔

Pakistan | Flut in Gwadarمتاثرہ علاقوں میں جاری ریلیف  آپریشن کو مقامی آبادی نے مسائل کے فوری حل کے لیے ناکافی قرار دیا ہے
تصویر: Abdul Ghani Kakar

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’گوادر میں ترقیاتی عمل کے حوالے سے جو بھی اقدامات اٹھائے گئے ہیں، انہیں کسی بھی طور پر جامع قرار نہیں دیا جاسکتا۔ اگر یہاں حکومتی دعوؤں کے مطابق اربوں روپے کی خطیر رقم خرچ کی گئی ہے، تو وہ یہاں دکھائی کیوں نہیں دیتی ؟ گوادر میں آج لوگ جن مسائل کا شکار ہیں، ان کی بنیادی وجہ بارش نہیں بلکہ حکومتی غفلت ہے۔ پچھلے کئی سالوں سے مسلسل یہاں بارشوں کی وجہ سے عوام اس طرح کی صورتحال سے دوچار ہوتے آ رہے ہیں۔ حکومتی اہلکار اہم شخصیات کے دوروں کے موقع پر فعال ہوجاتے ہیں لیکن بعد میں انہیں عوامی مسائل سے کوئی سروکار نہیں رہتا۔‘‘

زبیدہ بلوچ کا کہنا تھا کہ گوادر میں ملا فاضل چوک سے لے کر جنوب مغربی حصے تک تمام علاقے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے لوگ اپنے گھروں سے بھی بمشکل باہر نکل پا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا، ’’سربندر اور ملحقہ علاقوں میں صورتحال اس قدر گھمبیر ہے کہ سیلابی پانی کی وجہ سے لوگ آمدورفت کے لیے کشتیوں کا استعمال کر رہے ہیں۔ سیلابی پانی سے بڑے پیمانے پر دیگر املاک کو نقصانات پہنچنے کے ساتھ ساتھ سینکڑوں کشتیاں بھی تباہ ہوئی ہیں۔ سیلابی صورتحال سے روزمرہ زندگی مفلوج ہے اور گوادر کا ملک بھر سے زمینی رابطہ  بھی منقطع ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔‘‘

حکومتی اعدادو شمار کے مطابق گوادر میں حالیہ طوفانی بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں 5 سو سے زائد افراد کو ریسکیو کرکے سرکاری عمارتوں جبکہ 800 افراد کو ان کے رشتہ داروں کے گھروں میں منتقل کیا گیا ہے۔ ریلیف آپریشن میں مقامی انتظامیہ اور این ڈی ایم اے کی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں