شہد کی مکھیوں کا عالمی دن
دو ہزار اٹھارہ میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بیس مئی کو شہد کی مکھیوں کا عالمی دن قرار دیا۔ اس دن کا مقصد عالمی سطح پر شہد کی مکھیوں کی اہمیت اور تحفظ کے حوالے سے آگہی اور اقدامات ہیں۔
شہد کی مکھیوں کا معیشت میں کردار
ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں شہد کی مکھیوں کی بیس ہزار اقسام ہیں۔ تاہم صرف نو اقسام شہد پیدا کرتی ہیں۔ شہد کی مکھیاں اور دیگر کیڑے خوراک کی پیداوار میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
پھولوں کا نیلا سمندر
شہد کی مکھیاں اور خاص طور پر جنگلی شہد کی مکھیاں، ماحولیاتی نظام کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ یہ ہماری 80 فیصد فصلوں اور بہت سے جنگلی پودوں کو پولینیٹ کرتی ہیں۔ اس اہم کام کے بغیر، زرعی اجناس کی پیدوار ناممکن ہے، کیونکہ پھلوں اور سبزیوں کی بہت سی اقسام محنتی مکھیوں کی فرٹیلائزیشن پر منحصر ہوتی ہیں۔
سب سے چھوٹی
یہ صرف چار یا پانچ ملی میٹر کے سائز کی مکھی ہے اور بنیادی طور پر ایشیا میں پائی جاتی ہے۔ یہ 15تا 45 سینٹی میٹر کھدائی کر کے ریتیلی مٹی سے چھتا بناتی ہے۔ یہ وسطی یورپ میں بہت کم ہے۔
شہد کی مکھی خطرے میں نہیں
شہد کی مکھی، جس سے ہم سب واقف ہیں، کو خطرے سے دوچار نہیں سمجھا جاتا۔ عمومی تصور کے برعکس دنیا بھر میں شہد کی مکھیوں کی تعداد 1960 کی دہائی کے مقابلے میں تقریباً دوگنی ہو چکی ہے۔ جب تک شہد کی مکھیاں پالنے والے موجود ہیں، اس نوع کو خطرہ نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) نے اندازہ لگایا ہے کہ 2020 میں دنیا بھر میں شہد کی مکھیوں کی کالونیوں کی تعداد تقریباً 94 ملین ہے۔
ملکہ کی حفاظت کریں
شہد کی مکھیوں کی کالونی تقریباً 60,000 کارکن مکھیوں، چند سو نر مکھیوں اور ایک ملکہ پر مشتمل ہوتی ہے۔ ملکہ پانچ سال تک زندہ رہ سکتی ہے اور گرمیوں میں ایک دن میں 1200 سے 2000 انڈے دیتی ہے۔
رنگین چھتے کیوں؟
شہد کی مکھیوں کے چھتے کو اکثر نیلے اور پیلے رنگ سے پینٹ کیا جاتا ہے۔یہ وہ عام رنگ ہیں جو انسان اور شہد کی مکھیاں دیکھ سکتے ہیں۔ شہد کی مکھیاں سرخ رنگ کو نہیں پہچان سکتیں اور یہ رنگ انہیں صرف سیاہ دھبوں کی شکل میں نظر آتا ہے۔
رنگین حیاتیاتی تنوع
یہ نیلی کارپینٹر مکھی۔ خوراک کی تلاش کے دوران یہ بڑھئی مکھی ایک خاص گُر استعمال کرتی ہے۔ اپنی لمبی زبان کے باوجود، یہ کسی گہرے پھول کے امرت تک نہ پہنچ پائے ، تو ایک شارٹ کٹ لے کر پھول کی دیوار میں سوراخ کر دیتی ہے۔
شہد کی مکھیاں کب ڈنک مارتی ہیں؟
2019 ء میں ترکی کے شہد کی مکھیاں پالنے والے عبدالوہاپ سیمو نے اپنے جسم پر دس کلوگرام شہد کی مکھیاں جمع کرنے کا ریکارڈ قائم کرنے کی تیسری کوشش کی۔ 2016 ء میں اپنی دوسری کوشش کے دوران، انہوں نے چھ کلوگرام شہد کی مکھیوں کو اپنی طرف متوجہ کیا تھا۔
مہلک ڈنک
اگر کسی جانور یا انسان کو ڈنک مارا جائے، تو اس کا مطلب شہد کی مکھی کی یقینی موت ہے۔ ڈنک کی صورت میں مکھی کا کانٹا جلد میں پھنس جاتا ہے اور اپنے آپ کو آزاد کرانے کی کوشش میں اس مکھی کے جسم میں موجود زہریلی تھیلی پھٹ جاتی ہے۔ شہد کی مکھی کے کاٹنے پر درد ڈنک سے نہیں زہر سے ہوتا ہے۔