1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شہر جل رہا ہے ، سیاست چمک رہی ہے!

20 اکتوبر 2010

کراچی میں دہشت گردی کے چوتھے روز مختلف واقعات میں تیس سے زائد افراد نامعلوم دہشت گردوں کا نشانہ بن گئے جبکہ متعدد زخمی موت و زندگی کی کشمکش میں ہیں۔

https://p.dw.com/p/PiZ9
کراچی میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران تیس سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: AP

کراچی میں گزشتہ شب شام شیرشاہ کے کباڑی بازار میں دس سے زائد موٹرسائیکل سواروں نے دکانداروں اور راہ گیروں پر اندھا دھند فائرنگ کر کے بارہ افراد کو چند لمحوں میں موت کی نیند سلادیا۔ اس کے بعد سے شہر کے مختلف علاقوں ہدف بنا کر قتل کرنے کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ گزشتہ تین دن کے دوران کراچی شہر میں بہتر افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ مبصرین کے بقول پولیس اور رینجرز شہر میں جاری دہشت گردی کو روکنےمیں ناکام نظرآرہے ہیں۔

Unruhen Karachi Mord Politiker Pakistan
قانون نافذ کرنے والے ادارے شر شسندوں کے آگے بالکل بے بس نظر آ رہے ہیںتصویر: AP

کراچی میں جاری پرتشدد واقعات اور قتل وغارت گری میں کون لوگ ملوث ہیں؟ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس اس کا صرفایک ہی جواب ہے کہ یہ شرپسندوں اور جرائم پیشہ گروپوں کا کام ہے اور ان وابستگی لینڈ مافیا، ڈرگ مافیا اور بھتہ مافیا سے ہے۔

وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ کراچی میں بدامنی کی ذمہ دار وہ سیاسی گروپ ہیں، جو شہر کا کنٹرول حاصل کرنے کے لئے ایک دوسرے کے حامیوں کو قتل کررہے ہیں۔ ان میں پیپلز پارٹی، ایم کیوایم اور اے این پی تینوں جماعتوں کے عناصر موجود ہیں اور حکومت میں شامل ہونے کی وجہ سے ان عناصر کے خلاف کارروائی نہیں کی جا رہی۔ اس عہدیدار کا مزید کہنا ہے کہ صدر آصف علی زرداری کو صورتحال سے آگاہ کر دیا گیا ہے اور حتمی فیصلہ ان کی ہدایت کی روشنی میں کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ اندرون خانہ تمام سیاسی جماعتیں جرائم پیشہ افراد کی سر پرستی کرتی ہیں لہذا سیاسی منافقت ختم کئے بغیر کراچی میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔

حکومت کی حلیف جماعتوں ایم کیوایم اوراے این پی کے درمیان جب بھی کشیدگی پیدا ہوتی ہے تو وفاقی وزیرداخلہ رحمان ملک کراچی پہنچ کرمعاملات کو سنبھال لیتے ہیں۔ کیونکہ سندھ کے وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا، جو صدر کے متعمد ساتھی بھی ہیں، رحمان ملک کی آمد اور ایم کیو ایم کی جانب جھکاؤ سے ناخوش ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ ذوالفقار مرزا مبینہ طورپر لیاری کے جرائم پیشہ افراد کی سر پرستی کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ جب رحمان ملک نے رینجرز اور پولیس کو صرف ایم کیو ایم کو خوش کرنے کے لئے لیاری میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تو صوبائی وزیر داخلہ نے ان احکامات پرعمل نہیں ہونے دیا۔ ابھی دو وزرائے داخلہ کے درمیان کشیدگی جاری تھی اوررحمان ملک کو شہر سے روانہ ہوئے چند گھنٹے ہی گذرے تھے کہ شیرشاہ مارکیٹ میں بارہ بے گنا شہریوں کو ہلاک کردیا گیا۔ یوں پیپلزپارٹی اور متحدہ کے درمیان کشیدگی ایک مرتبہ پھر سامنے آ گئی۔

Unruhen nach Demo in Karachi
پیپلز پارٹی ، ایم کیو ایم اور اے این پی ، تینوں جماعتیں کراچی کے حالات کو بہتر کرنے میں سنجیدہ دکھائی نہیں دے رہیںتصویر: AP

دونوں جانب کے رہنماؤں کے پیپلزپارٹی کے نبیل گبول اورایم کیوایم کے بابرغوری کے بیانات نے صورتحال کو بہت واضح کردیا۔ پیپلزپارٹی کے وزیرمملکت نبیل گبول جن کا تعلق لیاری سے ہے کا کہنا ہے کہ شہر میں بحالی امن کے لئے فوج کو بلوانا ہو گا کیونکہ سول انتظامیہ ناکام ہو چکی ہے۔ ایم کیو ایم کے رہنما بابرغوری رینجرز کے اختیارات بڑھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے اب شہریوں کو اسلحہ رکھنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے وہ اپنے کارکنوں کی لاشیں اٹھا کر تھک چکے ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ دراصل ایم کیوایم ملک کی سیاسی صورتحال، حکومت عدلیہ محاذ آرائی کے تناظر میں حکومت سے علیحدہ ہونے کا جواز تلاش کررہی ہے۔ شہرمیں حالیہ کشیدگی علیحدہ ہونے کا بہترین موقع ہے۔

رپورٹ: رفعت سعید

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں