1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صدارتی الیکشن: پاکستان میں چھبیس لاکھ افغان شہری ووٹ کے حق سے محروم

فرید اللہ خان، پشاور31 مارچ 2014

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 80 کیمپوں میں سولہ لاکھ افغان مہاجرین رجسٹرڈ ہیں جبکہ پاکستانی اداروں کے مطابق ایک ملین سے زیادہ افغانی غیر قانونی طور پر پاکستان میں آباد ہیں۔

https://p.dw.com/p/1BZ0e
تصویر: AP

سال 2004ء کے صدارتی انتخابات میں پاکستان اور دیگر ہمسایہ ممالک میں رہائش پذیر افغان باشندوں کو ووٹ دینے کا موقع دیا گیا تھا لیکن 2009ء کی طرح اپریل کے شروع میں ہونے والے آئندہ صدارتی الیکشن میں بھی ان لاکھوں افغان باشندوں کو حق رائے دہی سے محروم رکھا گیا ہے۔

Afghanische Flüchtlinge in Pakistan
افغانستان کے پختون علاقوں میں بدامنی کی وجہ سے لوگ ووٹ نہیں ڈال سکتےتصویر: AP

اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے مہاجرین کے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان میں موجود افغان مہاجرین کو آئندہ انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا موقع دینے کے لیے اب تک کوئی انتظام نہیں کیا گیا۔ افغان مہاجرین کی ایک بڑی تعداد صوبے خیبر پختونخوا میں رہائش پذیر ہے۔ جب اس سلسلے میں پشاور میں صوبائی حکومت کے ترجمان اور وزیر اطلاعات شاہ فرمان سے ڈوئچے ویلے نے بات کی، تو ان کا کہنا تھا، ”بنیادی طور یہ وفاقی حکومت اور خاص طور پر وزارت خارجہ کی پالیسی سے منسلک ہے۔ لیکن اگر وفاقی حکومت اس طرح کا کوئی فیصلہ کرتی ہے، تو خیبر پختونخوا کی حکومت پالیسی کے مطابق اس پر عمل درآمد کرنے اور اس سلسلے میں تمام تر سہولیات فراہم کرنے پر تیار ہے۔‘‘

پشاور میں مقیم افغان مہاجرین عالمی اداروں، پاکستان اور افغانستان کے اس رویے پر فکر مند ہیں۔ پشاور میں رہائش پذیر افغان اُمور پر نظر رکھنے والے ننگرہار کے امیر اللہ نے ڈوئچے ویلے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ”افغانستان کے پختون علاقوں میں بدامنی کی وجہ سے لوگ ووٹ نہیں ڈال سکتے جبکہ ہمسایہ ممالک میں رہائش پذیر پختونوں کو یہ حق نہیں دیا گیا۔ اس وجہ سے افغانستان کے مغربی علاقوں میں لوگ ووٹ کا حق استعمال کریں گے اور اس کے نتیجے میں جو بھی نیا صدر منتخب ہو گا، وہ پختون نہیں ہوگا کیونکہ ان انتخابات میں ان کی شمولیت ناکافی ہے۔‘‘

Flüchtlingslager nahe Peshawar
پشاور میں مقیم افغان مہاجرین عالمی اداروں، پاکستان اور افغانستان کے رویے پر فکر مند ہیںتصویر: AP

ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں پچاس فیصد سے زیادہ ووٹ پختونوں کے ہیں لیکن ان میں زیادہ تر ملک سے باہر ہیں یا پھر ان کے علاقوں میں بدامنی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہاں بھی لوگ اپنی رائے کا اظہار آزادی سے نہیں کر سکیں گے۔ امیر اللہ کے بقول، ’’ہم عالمی اداروں اور جمہوریت کے علمبردار اداروں سے یہ شکوہ ضرور کریں گے کہ پاکستان میں مقیم سولہ لاکھ سے زیادہ افغان شہریوں کی رائے کو کوئی اہمیت نہیں دی گئی، حالانکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارا ووٹ افغان حکومت کو مضبوط کرے گا۔ ہماری رائے کے نظر انداز کیے جانے کا ہمیں دکھ ضرور ہے۔“

اعداد و شمار کے مطابق افغانستان کی 32 ملین کی آبادی میں سے صرف 12 ملین کو صدارتی الیکشن میں رائے دینے کا حق حاصل ہے جبکہ باقی کم عمری کی وجہ سے ووٹ نہیں ڈال سکتے۔ کسی بھی انتخابی امیدوار کو جیتنے کے لیے 50 فیصد ووٹ حاصل کرنا ہوں گے۔

افغانستان میں طالبان نے عام شہریوں کو انتخابی عمل سے دور رہنے کے لیے کہا ہے جبکہ ووٹ کا حق استعمال کرنے والوں کو سنگین نتائج کی دھمکی دی گئی ہے۔ اس لیے کئی علاقوں میں پولنگ ممکن نہیں ہوگی۔ انتخابات کے دوران بدامنی میں اضافے کے خدشات کے باعث افغان باشندوں کی کافی تعداد خیبر پختونخوا پہنچ گئی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید