صدر اسد کو قتل، شامی حکومت ختم کر سکتے ہیں، اسرائیلی وزیر
7 مئی 2018رواں برس فروری کے بعد سے ایران اور اسرائیل کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور خدشات ہیں کہ آئندہ ہفتے امریکی صدر کی طرف ایرانی عالمی جوہری معاہدے سے سے امریکی انخلا کا ممکنہ اعلان اس میں مزید اضافہ کر دے گا۔ نو اپریل کو شام کے ایک فوجی اڈے پرکیے گئے فضائی حملے میں پاسداران انقلاب کے سات اہلکار مارے گئے تھے۔ ایران نے اس حملے کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا ’مناسب جواب‘ دیا جائے گا۔
’ایران سے ابھی نمٹنا بہتر ہو گا‘، اسرائیلی وزیر اعظم
اسرائیلی وزیر برائے توانائی یووال شٹائنیٹز کا ملکی وائی نیٹ نیوز سے بات چیت میں کہنا تھا کہ ’ابھی تک اسرائیل شام کی خانہ جنگی میں ملوث نہیں‘ ہوا لیکن اسرائیل کو ایرانی سرگرمیوں کے حوالے سے تشویش ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’اگر اسد نے اپنی سرزمین کو فوجی سطح پر ہمارے خلاف استعمال ہونے دیا، تو پھر انہیں جان لینا چاہیے کہ یہ ان کا خاتمہ ہوگا، ان کی حکومت کا خاتمہ ہوگا۔‘‘
جب ان سے خاص طور پر یہ پوچھا گیا کہ کیا ان کا یہ مطلب ہے کہ صدر اسد کو قتل کر دیا جائے گا؟ اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا، ’’اس کا خون تاوان ہوگا۔‘‘ اسرائیلی وزیر کا اپنے انٹرویو میں یہ بھی کہنا تھا کہ یہ صرف ان کی ذاتی رائے ہے، ’’میں یہاں کسی واضح تجویز کی بات نہیں کر رہا۔‘‘
دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو یا اسرائیلی وزارت دفاع نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق وائے نیٹ کے شائع ہونے والے آرٹیکل میں واضح طور پر یہ لکھا گیا ہے کہ ’’اسرائیل اسد کو قتل کر دے گا۔‘‘
شام: ’مشتبہ اسرائیلی‘ حملہ، بیس سے زائد ایرانی جنگجو ہلاک
قبل ازیں اتوار کو اسرائیلی میڈیا نے ملکی خفیہ ایجنسی کے حوالے سے یہ خبریں نشر کی تھیں کہ ایران شام کی حدود سے اسرائیلی فوجی اڈوں پر میزائل حملے کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
اسرائیلی وزیر برائے توانائی کا مزید کہنا تھا، ’’جو بھی اسد کے بقا میں دلچسپی رکھتا ہے، اسے اسد کے فائدے کی بات کرتے ہوئے انہیں یہ واضح طور پر بتانا چاہیے کہ وہ اسرائیل پر حملوں کو روکیں۔‘‘ ممکنہ طور پر ان کا اشارہ روس کی جانب تھا۔
ا ا / ش ح