1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایردوآن کے لیے ’تحفہ‘، ترک اساتذہ کو پاکستان چھوڑنے کا حکم

16 نومبر 2016

پاکستان نے ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے مخالف لیڈر فتح اللہ گولن کی تنظیم کے پاکستان میں قائم اسکولوں کے ترک اساتذہ اور ان کے اہلخانہ کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے۔ ترک صدر آج سے پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2Slpj
Pak-Turk Schulen in Pakistan
تصویر: DW/I.Jabeen

ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے مخالف مذہبی لیڈر فتح اللہ گولن کے ’حمایت یافتہ اسکولوں‘ کے ترک اساتذہ اور ان کے اہلخانہ کو تین دن کے اندر اندر پاکستان چھوڑنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔ پاک ترک انٹرنیشنل اسکول اینڈ کالجز کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ان ترک شہریوں کی تعداد تقریباﹰ 450 بنتی ہے۔

پاک ترک اسکول سسٹم کے تحت پاکستان میں 10 ہزار سے زائد طالب علموں کو تعلیم فراہم کی جا رہی ہے اور یہ انتظامیہ مکمل طور پر اس بات سے انکار کرتی ہے کہ ان کا فتح اللہ گولن یا گولن تحریک سے کوئی تعلق ہے۔

فتح اللہ گولن ماضی میں صدر رجب طیب ایردوآن کے ساتھی رہ چکے ہیں لیکن صدر ایردوآن کا کہنا ہے کہ چند ماہ پہلے ہونے والی فوجی بغاوت کے پیچھے فتح اللہ گولن کا ہاتھ تھا۔ پاک ترک اسکولوں کی انتظامیہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق، ’’پاک ترک انٹرنیشنل اسکولز اینڈ کالجز حکومت کے اس اچانک فیصلے سے متعلق شدید تشویش میں ہے، جس میں ترک اساتذہ، انتظامیہ کے اہلکاروں اور ان کے اہلخانہ کو ملک سے تین دن کے اندر نکل جانے کا کہا گیا ہے۔‘‘

جاری ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ عملے کو ملک چھوڑنے کا حکم اس وجہ سے دیا گیا ہے کہ ان کے ویزوں میں توسیع کے لیے دی گئی درخواستوں کو منظور نہیں کیا گیا۔ پاکستانی وزارت داخلہ نے اس حکم نامے پر کسی قسم کا ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

دوسری جانب انقرہ سے اسلام آباد روانگی سے پہلے ترک صدر نے پاکستان حکومت کے اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’پاکستان حکومت کی طرف سے گولن تحریک کے اہلکاروں کو ملک چھوڑنے دینے کا حکم خوش آئند ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’ترکی کی طرح پاکستان بھی دہشت گردی کے خلاف مسلسل لڑ رہا ہے۔ ترکی پاکستان کی اس جنگ کے اختتام تک اس کی حمایت جاری رکھے گا۔‘‘

ترک صدر جمعرات کو پاکستانی پارلیمان سے بھی خطاب کریں گے۔ پاکستان اور ترکی میں روایتی طور پر قریبی تعلقات پائے جاتے ہیں جبکہ صدر ایردوآن اور نواز حکومت نے دونوں ملکوں کے مابین تعلقات مزید مضبوط بنائے ہیں۔

گولن تحریک دنیا کے ایک سو ساٹھ ملکوں میں تقریباﹰ دو ہزار تعلیمی ادارے قائم کر چکی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ان اسکولوں کے اسٹاف اور ان کے اہلخانہ کو ملک بدر کرنے کا پاکستانی حکم نامہ صدر ایردوآن کے لیے ایک ’تحفہ‘ ہے۔