ٹرمپ کا ’خلا میں امریکی فوج‘ کی تعیناتی کا اعلان
19 جون 2018امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے ملکی محکمہ دفاع یعنی پینٹاگون کو یہ حکم دے دیا ہے کہ وہ واشنگٹن کی طرف سے ایک ’خلائی فوج‘ کی تعیناتی کی تیاریاں شروع کر دے۔ انہوں نے پیر اٹھارہ جون کی شام واشنگٹن میں کہا، ’’ہماری ایک ایئر فورس بھی ہے اور ہماری ایک اسپیس فورس (خلائی فوج) بھی ہو گی۔ یہ دو علیحدہ علیحدہ عسکری طاقتیں ہوں گی لیکن برابر اہمیت کی حامل۔‘‘
امریکی صدر نے کہا کہ واشنگٹن یہ نہیں چاہے گا کہ اس شعبے میں روس یا چین امریکا سے آگے نکل جائیں۔ ٹرمپ کے الفاظ میں، ’’اگر بات یہ ہو کہ امریکا کا ہر حال میں اور ہر جگہ پر دفاع کیا جائے، تو صرف یہی بات کافی نہیں ہو گی کہ امریکا خلا میں موجود ہو۔ ہمیں اس کے لیے لازمی طور پر خلا میں امریکی برتری بھی درکار ہو گی۔‘‘
دوسری طرف یہ بات بھی اہم ہے کہ امریکا نے خلا سے متعلق ایک ایسے معاہدے پر بھی دستخط کر رکھے ہیں، جس کے مطابق خلا میں وسیع پیمانے پر تباہی کا باعث بننے والے ہتھیاروں کی موجودگی یا تنصیب ممنوع ہے۔ اس کے علاوہ مختلف خلائی اجسام، مثلاﹰ چاند وغیرہ کو صرف پرامن مقاصد کے لیے ہی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
چاند اور مریخ کے لیے مشن
واشنگٹن میں اس بارے میں اپنے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے اپنے اس ارادے کا بھی پرزور اعادہ کیا کہ امریکا مریخ کی طرف اپنا ایک مشن بھیجنا چاہتا ہے اور اس کے علاوہ امریکی خلاباز ایک بار پھر چاند کی طرف بھی سفر کریں گے۔ اس کے لیے امریکی خلائی ادارے ناسا کی طرف سے تیاریوں سے متعلق ایک اعلان بھی کیا جا چکا ہے۔ آخری مرتبہ امریکی خلاباز زمین کے چاند کی سطح پر 1972ء میں اترے تھے۔
خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ خلا میں کوئی فوج بھیجنے یا ایسی کسی فوج کی خلا میں تعیناتی کی سوچ نئی نہیں ہے۔ لیکن آیا ایسی کوئی فوج واقعی خلا میں تعینات بھی کی جا سکے گی، اس بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ خیال بس بہت سی دور دراز کہکشاؤں کی طرح ہی کا ہے۔
ابھی تک امریکی فضائیہ ہی واشنگٹن کے خلا اور خلائی سفر سے متعلق زیادہ تر منصوبوں کا ذمے دار ادارہ ہے۔ اٹھارہ جون کو صدر ٹرمپ کے جاری کردہ حکم کی جو تفصیلات ابھی تک منظر عام پر آئی ہیں، ان میں یہ بھی شامل ہے کہ امریکا مستقبل میں خلا سے زیادہ تر خلائی کوڑے کرکٹ کو ٹھکانے لگانے کے کام میں بھی قائدانہ کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔
اس کے علاوہ واشنگٹن کی یہ خواہش بھی ہے کہ خلا میں مختلف ممالک کی طرف سے بھیجے جانے والے مشنوں کے باعث بہت زیادہ ہوتی جا رہی آمد و رفت کی تنظیم اور اسے کنٹرول کرنے کا زیادہ تر کام بھی امریکا ہی کو کرنا چاہیے۔
م م / ا ا / ڈی پی اے