1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ نے ٹک ٹاک کی مالک کمپنی کو رقوم کی منتقلی روک دی

7 اگست 2020

امریکا اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی اور تجارتی کشیدگی کے درمیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا میں چینی موبائل ایپس ٹک ٹاک اور وی چیٹ کی مالک کمپنیوں کے لین دین پر پابندی کا حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3ga3e
USA | US-Präsident Donald Trump will App Tiktok verbieten
تصویر: picture-alliance/AP Images/Star Max/D. V. Tine

صدرٹرمپ نے ٹک ٹاک اور وی چیٹ کی مالک کمپنیوں پر پابندی عائد کرنے کے متعلق ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کردیے جس کے بعد اگلے 45 دنوں کے اندریہ پابندیاں نافذ ہوجائیں گی۔

امریکی صدر نے کہا کہ یہ فیصلہ امریکا کے قومی سلامتی کے مفاد کے لیے ضروری تھا اور اب امریکا میں کوئی بھی شخص یا کمپنی ان چینی کمپنیوں کے ساتھ کسی بھی طرح کا کاروبار نہیں کرسکے گی۔ اس نئے حکم کے بعد بیجنگ اور ٹرمپ انتظامیہ کے مابین جاری کشیدگی میں مزید اضافہ ہو جانے کا خدشہ ہے۔

چینی اپیس سے ’حقیقی خطرات لاحق ہیں‘

امریکی صدر کے صدارتی حکم کے مطابق، ”امریکا میں چین کی کمپنیوں کے تیار کردہ موبائل ایپز کے پھیلنے سے امریکا کی قومی سلامتی، خارجہ پالیسی اورمعیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔‘‘

حکم نامے میں مزید کہا گیا، ”ٹک ٹاک اپنے صارفین کے بارے میں تمام اطلاعات بشمول انٹرنیٹ اور دیگر نیٹ ورک پر ان کی سرگرمیوں مثلاً لوکیشن، ڈیٹا اور براوزنگ کی تفصیلات خود بخود حاصل کرلیتا ہے۔ ایسے میں انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹکنالوجی اور خدمات کے سپلائی چین سے متعلق قومی ہنگامی صورت حال کا سامنا کرنے کے لیے اضافی قدم اٹھانا بہت ضروری ہوگیا ہے۔‘‘

Deutschland Handynutzung im Straßenverkehr Smombie
ٹک ٹاک کو امریکا میں تقریباً 175ملین مرتبہ ڈاؤن لوڈ کیا جاچکا ہے۔ تصویر: imago/Future Image

صدارتی حکم نامے میں الزام لگایا گیا ہے کہ ٹک ٹاک کے ذریعہ حاصل کر دہ ڈیٹا کو استعمال کرکے چین امریکا کے وفاقی ملازمین اور ٹھیکیداروں کے لوکیشن کا پتہ لگا سکتا ہے، لوگوں کو بلیک میل کرسکتا ہے اور کارپوریٹ جاسوسی کرسکتا ہے۔

امریکی صدر کے ایگزیکٹیو آرڈر میں ٹک ٹاک سے لاحق خطرات کو ’حقیقی‘ قرار دیتے ہوئے بھارت کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کا حوالہ بھی دیا گیا۔

سن 2017  میں شروع کردہ چینی ایپ ٹک ٹاک کو دنیا بھر میں ایک ارب سے زیادہ اور امریکا میں تقریباً 175ملین مرتبہ ڈاؤن لوڈ کیا جاچکا ہے۔ امریکی سینیٹ نے جمعرات کے روز ایک قرارد اد منظور کرکے امریکی حکومتی ملازمین کے ٹک ٹاک کو ڈاؤن لوڈ کرنے پر پابندی عائد کردی تھی۔

مائیکروسافٹ کی ٹک ٹاک خریدنے میں بڑھتی دلچسپی

امریکی کمپنی مائیکرو سافٹ ٹک ٹاک کو خریدنے کے لیے اس کے مالکانہ حقوق رکھنے والی کمپنی بائٹ ڈانس کے ساتھ بات چیت کررہی ہے۔ گزشتہ دنوں اس نے امید ظاہر کی تھی کہ 15 ستمبر تک یہ سودا مکمل ہوجائے گا۔ 

لیکن صدر ٹرمپ کے نئے حکم کے بعد بائٹ ڈانس اور مائیکرو سافٹ کو سودا طے کرنے کے لیے بہت زیادہ وقت نہیں ملے گا۔ 

مائیکرو سافٹ نے کہا تھا کہ وہ امریکا، کینیڈا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے بازار میں ٹک ٹاک کے حقوق خریدنا چاہتی ہے۔ مائیکرو سافٹ نے اس بات پربھی زور دیا تھا کہ تمام ٹک ٹاک صارفین کا نجی ڈیٹا امریکا میں ہی رہے گا۔

دریں اثنا ایسی خبریں بھی سامنے آئیں کہ مائیکروسافٹ ٹک ٹاک کی عالمی سطح پر مکمل خریداری کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔ 

مائیکروسافٹ کی ممکنہ ملکیت کے بارے میں ایک صحافی کے پوچھے گئے سوال کے جواب میں رواں ہفتے صدر ٹرمپ نے یہ تک کہہ دیا تھا کہ اگر یہ سودا طے پا گیا تو دونوں کمپنیوں کو اس لین دین سے ’امریکا کا حصہ‘ بھی دینا چاہیے۔ 

وی چیٹ بھی صدر ٹرمپ کے حکم نامے کی زد میں

صدر ٹرمپ نے اپنے دوسرے ایگزیکٹیو آرڈر میں چینی ایپ وی چیٹ کی مالک کمپنی ’ٹین سینٹ ہولڈنگز‘ کے ساتھ لین دین پر بھی پابندی عائد کی۔ اس حکم میں کہا گیا ہے کہ وی چیٹ کے یوزرس کے ڈیٹا کا چینی حکومت غلط استعمال کرسکتی ہے۔ ٹرمپ نے تاہم اس حوالے سے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا۔

حکم نامے میں لکھا گیا، ”وی چیٹ امریکا کا دورہ کرنے والے چینی شہریوں کے ذاتی اور خصوصی اطلاعات کو یکجا کرتا ہے اور چینی کمیونسٹ پارٹی ان ڈیٹا کا استعمال کرکے ایسے چینی شہریوں پر نگاہ رکھنے کا میکانزم تیار کرسکتی ہے جو اپنی زندگی میں پہلی مرتبہ ایک آزاد سماج کے فوائد سے مستفید ہورہے ہوں۔‘‘

میسیجنگ، سوشل میڈیا اور الیکٹرانک پیمنٹ کے پلیٹ فارم وی چیٹ کے مالکانہ حقوق رکھنے والی کمپنی ٹین سینٹ ہولڈنگز کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں اس کے استعمال کرنے والوں کی تعداد ایک ارب سے زیادہ ہے۔ 

چین کا ردِ عمل

چین کی جانب سے صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹیو آرڈرز کے بارے میں شدید ردِ عمل سامنے آیا ہے۔ چینی وزارت خارجہ نے ان فیصلوں کو امریکا کی جانب سے ’سیاسی طور پر اثر انداز ہونے اور جبر کی اندھا دھند کوشش‘ قرار دیا ہے۔

ج ا، ش ح/ ک م، ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے، اے پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں