صرف ایک غلط فہمی دنیا کو جوہری تباہ کرسکتی ہے،انٹونیو گوٹیرش
3 اگست 2022انٹونیو گوٹیرش نے ان خیالات کا اظہار50 سال پرانے جوہری عدم پھیلاو معاہدے کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس معاہدے کا مقصد جوہری ہتھیاروں کی توسیع کو روکنا اور بالآخر جوہری ہتھیاروں سے پاک دنیا کا حصول ہے۔
کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کے دوران امریکہ، جاپان، جرمنی اور اقوام متحدہ جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ نے بھی جوہری تباہی کے خطرات کا ذکر کیا۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے کیا کہا؟
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹریش نے متنبہ کیا کہ دنیا میں جوہری ہتھیاروں کے پھیلاو کا خدشہ بڑھ رہا ہے اور اس اضافے کو روکنے کے لیے حفاظتی رکاوٹیں کمزور ہو رہی ہیں۔ ان کے بقول مشرق وسطیٰ سے جزیرہ نما کوریا تک اور یوکرین پر روس کے حملے سمیت ہر بحران میں 'نیوکلیئر انڈر ٹونز‘ یعنی پوشیدہ جوہری خطرات موجود ہیں۔
انٹونیو گوٹریش کا کہنا تھا کہ دنیا میں اس وقت لگ بھگ 13000 جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے موجود ہیں۔ جبکہ کئی ممالک ہلاکت خیز ہتھیاروں کے ذخیرے پر اربوں ڈالر خرچ کرکے، ایک جھوٹا تحفظ تلاش کر رہے ہیں، جن کی ہمارے اس سیارے پر کوئی جگہ نہیں ہے۔ اور اس بات کا خطرہ ہے کہ لوگ دوسری جنگ عظیم سے ملنے والے سبق کو فراموش کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وہ چھ اگست کو، ہیرو شیما میں یادگاری تقریب میں شرکت کے لئے جاپان جائیں گے جہاں امریکہ نے 77 برس پہلے جنگ ختم کرنے کی ایک کوشش میں، دنیا کا پہلا ایٹم بم گرایا تھا۔
فوری اقدامات کی ضرورت
اقوام متحدہ کے سربراہ نے کانفرنس کے شرکاء سے متعدد اقدامات پر عمل کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے خلاف اس 77 سالہ پرانے ضابطے کو فوراً نافذ اور ازسر نو توثیق کریں۔ جوہری ہتھیاروں کو ختم کرنے کے لیے انتھک کوشش کریں، ہتھیاروں کے ذخیرے کو ختم کرنے کے وعدے کا اعادہ کریں، مشرق وسطیٰ اور ایشیا میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے جوہری ٹکنالوجی کے پرامن استعمال کو فروغ دیں۔
انٹونیو گوٹریش نے وزراء اور سفارت کاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "نئی نسل کے مستقبل کا بہت کچھ انحصار آپ کے آج کے وعدوں اور اقدامات پر ہے۔ آج ہمارے پاس موقع ہے کہ ہم اس بنیادی امتحان کا سامنا کریں اور جوہری تباہی کے چھائے ہوئے بادل کو ہمیشہ کے لیے ختم کردیں۔"
دیگر رہنماوں نے کیا کہا؟
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا اپنے ساتویں جوہری تجربے کی تیاری کر رہا ہے۔ ایران اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے لیے سن 2015 کے جوہری معاہدے کے حوالے سے کوئی سمجھوتہ کرنے پر آمادہ دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ اور روس یوکرین میں بے لگام اور خطرناک کارروائیاں کررہا ہے۔
انہوں نے اس سلسلے میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی اس وارننگ کا بھی ذکر کیا، جو انہوں نے 24 فروری کو یوکرین پر حملے کے بعد دیا تھا۔ بلنکن نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کا حامل ملک روس کے صدر نے دھمکی دی تھی کہ "اگر کسی نے مداخلت کرنے کی کوشش کی تو اس کے ایسے مضمرات بھگتنے ہوں گے جو اس نے کبھی نہیں دیکھے ہوں۔"
جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئر بوک نے بھی ماسکو کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ اپنے پڑوسی ملک پر حملہ کرکے جوہری عدم توسیع معاہدہ کی گزشہ پانچ دہائیوں کی حصولیابیوں کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔
ج ا/ ص ز (اے پی، روئٹرز)