صرف تین ملکوں میں امریکا کے ہزاروں فوجی تعینات ہیں
28 نومبر 2017امریکی وزارت دفاع پینٹاگون نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ دفاعی معاملات میں شفافیت کو ہر ممکن انداز میں برقرار رکھا جائے گا۔ پینٹاگون نے اس عزم کا اظہار اُس ایک رپورٹ کے منظر عام کے آنے پر کیا ہے، جس میں بتایا گیا تھا کہ امریکا کے ہزاروں فوجی عراق، افغانستان اور شام میں فرائض انجام دے رہے ہیں۔
پینٹگون کے افرادیٴ قوت کے ڈیٹا سینٹر کے مطابق غیر ممالک میں متعین امریکی فوجیوں کی حتمی تعداد کے مطابق پندرہ ہزار 298 فوجی افغانستان میں تعینات ہیں۔ عراق میں امریکی فوجیوں کی تعداد آٹھ ہزار 892 ہے جبکہ شام میں ایک ہزار 720 فوجی متعین ہیں۔ یہ تعداد ماضی میں بتائی گئی فوجیوں کی تعداد سے انتہائی مختلف ہے۔
افغانستان میں جنگی جرائم کا ارتکاب، تفتیش شروع کی جائے
’انقلابی گارڈز دہشت گرد تو پھر امریکی فوج بھی دہشت گرد‘: ایران
افغان شہریوں کا قتل عام، سابق امریکی فوجی کو عمر قید کی سزا
ساڑھے تین ہزار اضافی امریکی فوجی افغانستان جائیں گے
ماضی میں امریکی فوجی حکام نے شام میں امریکی فوجیویں کی تعداد 503 اور عراق میں 5262 بتا رکھی تھی۔ سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دور میں مشرق وسطیٰ کے دو ملکوں اور افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد میں کمی لانے کی پالیسی کو متعارف کرایا گیا تھا۔
مبصرین کے مطابق موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شروع میں اوباما کی اِسی پالیسی کو جاری رکھا لیکن اب انہوں نے سب سے پہلے افغانستان میں تین ہزار سے زائد فوجیوں کی تعیناتی کو عملی شکل دے دی ہے۔ ایسا بھی دیکھا گیا ہے کہ امریکی وزارت دفاع کم مدتی منصوبوں کے لیے بھی فوجیوں کی تعیناتی کرتی رہی ہے۔ اسی پالیسی کے تحت یمن میں القاعدہ کے خلاف عسکری آپریشنز کے لیے بھی ایک محدود تعداد میں امریکی فوجی متعین کیے گئے ہیں۔ اُن کی حتمی تعداد واضح نہیں ہے۔
پینٹاگون کے ترجمان کرنل راب میننگ کا کہنا ہے کہ اُن کا محکمہ ایسا کوئی بیان نہیں جاری کرے گا، جو یہ ظاہر کرے کہ غیر ممالک میں متعین فوجیوں کی تعداد کو کم دکھایا گیا ہو۔ انہوں نے اس معاملے میں مکمل شفافیت جاری رکھنے کا کہا ہے۔ امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس بھی پہلے ہی ایسا بیان دے چکے ہیں۔