1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صلاح الدین کو دہشت گرد قرار دینا بلاجواز ہے، پاکستان

اے ایف پی
27 جون 2017

امریکا کی جانب سے حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کو عالمی دہشت گرد قرار دینے پر تنقید کرتے ہوئے پاکستان نے کہا ہے کہ کشمیر میں بھارتی فورسز سے برسر پیکار عسکریت پسند اپنی آزادی کے لیے جائز جد وجہد کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2fTyU
Pakistan Parlament in Islamabad
تصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images

پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا کی طرف سے سید صلاح الدین کا نام عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ پاکستانی وزارتِ خارجہ کے بیان کے مطابق ،’’بھارت کے زیرِ تسلط جموں و کشمیر میں کشمیری عوام کی اپنی آزادی کے لیے ستر سال سے جاری جدو جہد جائز ہے۔ پاکستان کشمیری شہریوں کی اپنے حق خود ارادیت کے لیے جدو جہد کی حمایت کرنے والے افراد کو دہشت گرد قرار دینےکو مکمل طور پر ناجائز سمجھتا ہے۔‘‘

خبر رساں ادارے روئٹرز نے سید صلاح الدین کے ایک ترجمان سے، جو  پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں قیام پذیر ہیں، فون پر رابطہ کرنا چاہا جو ممکن نہیں ہو سکا۔

امریکی وزارت خارجہ نے سید صلاح الدین پر پابندیاں ایک ایسے وقت میں عائد کی ہیں جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے پیر کی شام ملاقات کے علاوہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں شرکت کی تھی۔

Kaschmir Muslimische Frauen während des Miraj-Ul-Alam-Festes
پاکستانی وزارتِ خارجہ کے مطابق بھارت کے زیرِ تسلط جموں و کشمیر میں کشمیری عوام کی اپنی آزادی کے لیے جاری جدو جہد جائز ہےتصویر: picture-alliance/NurPhoto/Y. Nazir

بھارت اپنے زیر انتظام مسلم اکثریتی کشمیر میں حکومت کے خلاف اٹھائیس سالہ مسلح مزاحمت کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہراتا ہے۔ اب مودی حکومت نے اس حوالے سے پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے عالمی سطح پر اپنی کوششوں کو تیز کیا ہے۔

گزشتہ روز وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ انڈیا اور امریکا، پاکستان سے اس بات کو یقینی بنانے کا مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی سرزمین  کو دوسرے ممالک پر دہشت گردانہ حملوں کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گا۔

کشمیر میں 80ء کی دہائی کے وسط سے 90ء کی دہائی کے اختتام تک ’جہادی گروپ‘ بہت زیادہ سرگرم عمل رہے۔ یہ گروپ بھارتی زیرِ انتظام کشمیر کی آزادی یا اس کے پاکستان کے ساتھ الحاق کے خواہاں تھے۔ اس مسلح جدوجہد کے دوران وہاں ہزاروں افراد مارے گئے، جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔ پاکستان پر ان مسلح علیحدگی پسند  گروپوں کی پشت پناہی کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے جبکہ پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ کشمیریوں کی محض سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں