1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صومالیہ: شورش زدہ علاقوں کے مہاجرین

رپورٹ:عروج رضا صیامی، ادارت:امجد علی20 مئی 2009

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے بدھ کے روز کہا کہ صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں حکومت اور باغیوں کے درمیان گزشتہ 12 روز سےہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں اب تک 43,000 شہری نقل مکانی کرنے پر مجبورہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/HuOy
تصویر: picture-alliance/ dpa
Somalia Unruhen in Mogadishu Flüchlinge in Jemen
صومالیہ سے یمن جانے والے شہریتصویر: AP/UNHCR, Jon Bjoergvinsson

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین UNHCR نے بدھ کے روز کہا کہ صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں حکومت اور باغیوں کے درمیان پچھلے 12 دنوں سےہونے والی خونریز جھڑپوں کے نتیجے میں اب تک 43,000 شہری نقل مکانی کرنے پر مجبورہوئے ہیں۔

شہر کےشمال میں نئی شروع ہونےوالی لڑائی میں خودکار ہتھیاروں اورلاٹھیوں کا استعمال کیا گیا۔ ان جھڑپوں میں اب تک تقریباً 200 لوگ مارے گئےہیں جبکہ500 سے زائد زخمی ہوئے۔ زیادہ تر گولہ باری گذشتہ رات شہری علاقوں پر کی گئی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان حملوں کا نشانہ شہر میں قائم افریقی یونین کے امن مشن کے اڈے تھے.عینی شاہدین کے مطابق باغیوں نےJaale Siad اکیڈمی اورسابقہ نیشنل یونیورسٹی پر بھی حملے کیے،ان دونوں مقامات پر Burundi کے امن مشن پر تعینات فوجی دستے قیام پزیرہیں۔

حکومت اور باغیوں کے درمیان ہونے والے ان حملوں میں تقریباً تین شہریوں کے ہلاک ہونے کی مصدقہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ اسی علاقے کے ایک رہائشی جمال ابراہیم نے بتایا کہ ان کے گھر پر بم حملے سےمزید چار لوگ ہلاک ہو گئے۔

باغیوں کی تنظیمیں "الشباب" اور "حزب الاسلام" کی جانب سے بڑے پیمانے پر کئے جانے والےان حملوں کا مقصد صومالیہ کے صدر شیخ شریف شیخ احمد کی کمزور حکومت کو ختم کرنا ہے۔ شیخ شریف شیخ احمد ایک اعتدال پسند سیاستدان ہیںجو سال 2006ء میں صومالیہ میں مختصرعرصےکے لئے قائم باغیوں کی تنظیم Islamic Courts Union کی حکومت میں شامل تھے۔

شیخ شریف احمد کی حکومت کو ٹوٹنے سے بچانے کے لئےیوگنڈا اور برونڈی سے افریقی یونین کےامن مشن کے تقریبا 4,300 سپاہی تعینات کئے گئے تھے جو موغادیشو کے ایک چھوٹے حصے پر امن قائم کرنے میں کامیاب بھی ہوگئے لیکن ابھی تک کچھ حصہ باغیوں کے قبضے میں ہے۔

باغیوں کی تنظیم "الشباب" نے اتوار کے دن موغادیشوکے شمال میں 90کلومیٹر دورفوجی اہمیت کے حامل علاقے جوہر پر قبضہ کر لیا دوسری طرف"حزب الالسلام" کی جماعت نےایک نزدیکی علاقے پر کنٹرول حاصل کر لیا۔ حکومت کی طرف سے کئے گئے حملوں میں اس وقت تیزی آئی، جب باغیوں کی ایک ذیلی تنظیم"حزب الاسلام" کے رہنما نے اپنی جماعت کے ساتھ حکومت کےاحکامات کو ماننے سے انکار کر دیا۔ صومالیہ کے صدر شیخ شریف نے ملک میں اسلامی حکومت قائم کر کے مختلف اسلامی تنظیموں کے درمیان ایک پل قائم کرنےکی کوشش کی تھی تاہم باغیوں کا کہنا ہے کہ موجودہ صدر مغربی دنیا کے حد سے زیادہ قریب چلے گئے ہیں۔

Soldaten in Mogadishu, Somalia
حکومتی کے خلاف سرگرم شدت پسندتصویر: AP

یہ بغاوت سال 2006ء کے آخر میں اس وقت شروع ہوئی جب ایتھوپیا کے فوجی دستوں نے اسلامی کورٹس یونین کی حکومت ختم کرنے کے لئے فوجی حملے کئے تھے۔ ان حملوں میں تقریباً 16ہزار شہری ہلاک ہوئے۔ خلیج عدن میں عدم استحکام کے نتیجے میں بحری قزاقی میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ ایتھوپیا نے اپنی افواج اس سال جنوری میں صومالیہ سےواپس بلا لی تھیں لیکن حالیہ اطلاعات کے مطابق ایتھوپیا کے فوجی دستے دوبارہ صومالیہ میں داخل ہو گئے ہیں صومالیہ سال 1991ء میں آمر صدر زیاد بارے کی حکومت کے خاتمے کے بعد سےابتری کا شکار چلا آرہا ہےاور اسے بڑی حد تک ایک ناکام ریاست قرار دیا جاتا ہے۔