طالبان امریکا کے ساتھ اسلام آباد میں ملیں گے، ذبیح اللہ
14 فروری 2019طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بات بدھ 13 فروری کی شب کہی۔ تاہم امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا کو ’’کسی بات چیت میں شرکت کے لیے کوئی باقاعدہ دعوت نامہ نہیں ملا‘‘۔
طالبان کے ترجمان کی طرف سے اعلان کردہ یہ مذاکرات طالبان اور امریکا کے نمائندوں کے درمیان قطر میں طے شدہ ملاقات سے ایک ہفتہ قبل ہو رہے ہیں۔ مجاہد کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں تاہم یہ کہا گیا ہے کہ قطر میں 25 فروری کو طے شدہ مذاکرات بھی شیڈول کے مطابق ہوں گے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ طالبان کے نمائندے پاکستانی وزیراعظم عمران خان سے بھی ملیں گے اور ’’پاکستان اور افغانستان کے تعلقات پر سیر حاصل گفتگو کریں گے۔‘‘
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق طالبان کے ترجمان کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں طالبان اور امریکا کے نمائندوں کے درمیان ملاقات کی بات کی گئی ہے مگر یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا یہ ملاقات افغانستان کے لیے خصوصی امریکی مندوب زلمے خلیل زاد سے ہو گی یا نہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے افغانستان میں تعینات امریکی فوج کی نصف تعداد کو واپس بلانے کے اعلان کے بعد زلمے خلیل زاد افغان طالبان کے ساتھ مسلسل مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وہ گزشتہ ماہ قریب ایک ہفتہ تک قطر میں طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل میں شریک رہے تھے جس کے بعد فریقین کی طرف سے اُن مذاکرات کو انتہائی حوصلہ افزا قرار دیا گیا تھا۔
روئٹرز کے مطابق خلیل زاد نے قطر میں 25 فروری کو شیڈول مذاکرات سے قبل پاکستان کا دورہ بھی کرنا ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے دوران افغانستان میں امریکی سربراہی میں تعینات غیر ملکی افواج کی واپسی کے بارے میں کسی معاہدے سے قبل امریکا کی کوشش ہو گی کہ طالبان عسکریت پسندوں اور افغان سکیورٹی فورسز کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ کیا جائے۔
طالبان یہ بات کئی مرتبہ دہرا چکے ہیں کہ وہ کسی بھی جنگ بندی معاہدے سے قبل افغانستان میں تعینات غیر ملکی افواج کی مکمل واپسی چاہتے ہیں تاہم وہ ملک کی تعمیر نو کے لیے غیر فوجی بیرونی امداد کو خوش آمدید کہیں گے۔
ا ب ا / ع ح (روئٹرز، ڈی پی اے)