طالبان تیرا شکریہ، رحمان ملک
7 دسمبر 2011رحمان ملک نے دارالحکومت اسلام آباد میں منگل کو صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ انہوں نے طالبان سے عاشورہ کا احترام کرنے کے لیے کہا تھا، اور انہوں نے ایسا کیا ہے، جس پر وہ ان کے شکرگزار ہیں۔
خبررساں ادارے اے پی کے مطابق مَلک متنازعہ، نازک اور غلط بیانات دینے کے عادی ہیں اور یہ واضح نہیں کہ آیا اس بیان میں انہوں نے طالبان سے کی گئی باقاعدہ اپیل کا حوالہ دیا ہے یا نہیں۔ قبل ازیں وہ اس شدت پسند گروپ کے ساتھ امن مذاکرات کی رپورٹوں کو ردّ کر چکے ہیں۔
اسلام آباد حکومت کا مؤقف یہ رہا ہے کہ ہتھیار پھینک کر تشدد ترک کرنے والے کسی بھی شدت پسند گروہ سے مذاکرات کیے جائیں گے۔
پاکستانی حکومت طالبان کے خلاف جنگ کا اعلان کر چکی ہے۔ تاہم حالیہ دِنوں میں طالبان کے کچھ دھڑوں کے ساتھ امن مذاکرات کی غیرمصدقہ خبریں بھی ملتی رہی ہیں۔
اے پی کے مطابق طالبان کے لیے شکریہ کے الفاظ پر رحمان ملک کو تنقید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پاکستانی طالبان اور دیگر سنی انتہاپسند گروپ عاشورہ کے موقع پر شعیہ مسلمانوں کے جلوسوں پر اکثر حملے کرتے رہے ہیں۔ تاہم اس مرتبہ یہ ایام پر امن رہے۔
پاکستانی طالبان اور ان کے اتحادی گروپ گزشتہ پانچ برسوں میں متعدد بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کر چکے ہیں، جس کے ذریعے وہ سیکولر کے بجائے اسلام پسند حکومت کا قیام چاہتے تھے۔
طالبان کی پرتشدد کارروائیوں کے باوجود اس گروپ کے ساتھ امن معاہدے کو سیاسی اور عوامی حلقوں کی حمایت حاصل ہے۔ متعدد پاکستانی اس کے سخت گیر مذہبی نظریات اور امریکہ مخالف مؤقف سے متفق ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ امریکہ کے ساتھ تعلق توڑ کر ہی شدت پسندوں کو اپنے ساتھ شامل کیا جا سکتا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل / اے پی
ادارت: عدنان اسحاق