طالبان سے کوئی بات چیت نہیں ہو گی، ٹرمپ
30 جنوری 2018پیر 29 جنوری کو وائٹ ہاؤس میں ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں بالکل مختلف لڑائی جاری ہے اور طالبان دائیں اور بائیں معصوم لوگوں کو قتل کر رہے ہیں۔ افغان دارالحکومت کابل میں ہفتے کے روز ہونے والے ایک خودکش ایمبولینس بم دھماکے کے نتیجے میں 103 افراد ہلاک جبکہ 235 دیگر زخمی ہو گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی تھی۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق افغان دارالحکومت کابل میں صرف رواں ماہ یعنی جنوری میں ہونے چار مختلف حملوں کے نتیجے میں مجموعی طور پر 154 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں سے دو حملوں کی ذمہ داری طالبان نے جبکہ دو کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔
افغانستان میں ہونے والے ان حملوں میں شدت ایک ایسے موقع پر آئی ہے جب امریکا پاکستان کے حوالے سے اپنے نقطہ نظر میں سختی لا رہا ہے اور پاکستان پر دباؤ بڑھا رہا ہے کہ وہ اپنے ہاں موجود عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا خاتمہ کرے۔ امریکی حکومت اسی تناظر میں پاکستان کی امداد بھی معطل کر چکی ہے۔
ایمبولینس دھماکے کے پیچھے حقانی نیٹ ورک کا ہاتھ ہے، امریکا
امریکا کو یقین ہے کہ کابل میں ہفتے کے روز ہونے والے ایمبولینس بم دھماکے کے پیچھے افغان طالبان کے حامی حقانی نیٹ ورک کا ہاتھ ہے۔ یہ بات امریکی سربراہی میں قائم اتحاد کی طرف سے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتائی گئی ہے۔ اس بم دھماکے کے سبب 103 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ افغانستان میں سرگرم نیٹو مشن کے امریکی ترجمان کیپٹن ٹام گریس بیک کے مطابق، ’’ہمیں پورا یقین ہے کہ ہفتے کے روز 103 افراد کی ہلاکت کے پیچھے طالبان کے حقانی نیٹ ورک کا ہاتھ ہے۔‘‘
ایک اور امریکی اہلکار نے بھی نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا کہ واشنگٹن کو یقین ہے کہ کابل میں ہونے والا ایمبولینس بم دھماکا حقانی نیٹ ورک کا کام ہے۔ حقانی نیٹ ورک کے بارے میں واشنگٹن حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس کی محفوظ پناہ گاہیں پاکستان میں ہیں۔