1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان نے افغانستان میں سویڈن کی تمام سرگرمیاں روک دیں

11 جولائی 2023

طالبان انتظامیہ نے منگل کے روز افغانستان میں سویڈن کی تمام امدادی اور فلاحی سرگرمیوں کو روک دینے کا حکم دیا۔ گزشتہ ماہ سویڈن کے دارالحکومت میں قرآن کے صفحات نذرآتش کرنے کے واقعے پر طالبان نے سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/4Thxn
Afghanistan Taliban mit Waffen
تصویر: Ebrahim Noroozi/AP/picture alliance

طالبان انتظامیہ کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہا، "قرآن پاک کی توہین کرنے اور مسلمانوں کے عقائد کی توہین کرنے کی اجازت دینے کے بعد اسلامی امارت افغانستان نے افغانستان میں سویڈن کی تمام سرگرمیوں کو روک دینے کا حکم دیا ہے۔"

سن 2021 میں افغانستان پر کنٹرول حاصل کرلینے کے بعد سے وہاں سویڈن کا کوئی سفارت خانہ موجو د نہیں ہے۔

اقوام متحدہ اپنے افغان مشن پر نظرثانی کیوں کر رہا ہے ؟

طالبان کے اس حکم سے افغانستان میں فلاحی اور امدادی سرگرمیوں میں شامل سویڈن کی ایک غیر سرکاری تنظیم سویڈش کمیٹی برائے افغانستان  پر اثر پڑے گا۔ اس تنظیم سے وابستہ ہزاروں امدادی کارکنان ملک بھر میں صحت، تعلیم اور دیہی ترقیات کے شعبے میں کام کرتے ہیں۔

سویڈش کمیٹی برائے افغانستان نے طالبان کے اس حکم نامے پر فوری طورپر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ 

سویڈش کمیٹی برائے افغانستان کابل کو امداد فراہم کرنے والے اہم اداروں میں سے ایک ہے اور یہ ملک میں 40برس سے زیادہ عرصے سے موجود ہے۔

طالبان انتظامیہ نے بھی یہ واضح نہیں کیا ہے کہ اس کے حکم کا اطلاق کن تنظیموں پر ہو گا۔

'افغان خواتین پر پابندی کے سبب طالبان کو تسلیم کرنا ناممکن'

افغانستان میں غیر ملکی امدادی سرگرمیاں پہلے ہی کافی متاثرہوچکی ہیں۔ طالبان نے اقوام متحدہ سمیت متعدد ملکوں کی فلاحی تنظیموں کے لیے افغان شہریوں اور بالخصوص خواتین کے کام کرنے پر پابندی عائد کررکھی ہے جس کی وجہ سے امدادی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہورہی ہیں۔

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بہت سے عطیہ دہندگان افغانستان کو مالی امداد فراہم کرنے سے اپنے قدم پیچھے کھینچ رہے ہیں۔

سویڈن کے دارالحکومت میں قرآن کے صفحات نذرآتش کرنے کے خلاف دنیا کے متعدد ملکوں میں مظاہرے ہوئے
سویڈن کے دارالحکومت میں قرآن کے صفحات نذرآتش کرنے کے خلاف دنیا کے متعدد ملکوں میں مظاہرے ہوئےتصویر: Loredana Sangiuliano/SOPA/ZUMA/picture alliance

قرآن کے صفحات نذرآتش کرنے کے خلاف طالبان کا ردعمل

گزشتہ ماہ سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہولم میں وہاں کی جامع مسجد کے باہر ایک عراقی پناہ گزین کے ذریعہ مسلمانوں کی مقدس ترین کتاب قرآن کے صفحات نذرآتش کرنے کے واقعے پر طالبان نے سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا۔

سویڈن: عید الاضحیٰ کے موقع پر مسجد کے باہر قرآن نذر آتش

طالبان حکومت نے سویڈش حکام کی جانب سے قرآن کے صفحات نذرآتش کرنے کی اجازت دینے کے فیصلے کو "عظیم مذہب کی توہین کی کوشش" قرار دیا تھا۔

افغانستان کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں اس واقعے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی تھی۔

بیان میں کہا گیا تھا، "اسلام کے مبارک ترین دنوں میں سے ایک کے موقع پرایک مسجد کے باہر اس طرح کی نفرت انگیز حرکت کی اجازت دینا اس عظیم مذہب کی توہین کی کوشش کے علاوہ کچھ اورنہیں ہے اور ایسا کرکے سعودی حکام نے دو ارب عقیدت مندوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔" 

سویڈن میں قرآن کے اوراق نذز آتش کرنے کے خلاف پاکستان میں آج ملک گیر احتجاج

طالبان نے تمام مسلم ملکوں اور تنظیموں سے اپیل کی تھی کہ "وہ دنیا بھر اس طرح کی نفرت انگیز حرکتوں کا جواب دینے کے لیے مناسب اقدامات کریں۔"

 ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے ایف پی)