1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان کی صوبہ ہلمند کے دارالحکومت کی طرف پیش قدمی شروع

امتیاز احمد20 اکتوبر 2015

طالبان نے متعدد فوجی چوکیوں پر قبضہ کرتے ہوئے افغانستان کے جنوبی صوبہ ہلمند کے دارالحکومت کی طرف پیش قدمی شروع کر دی ہے۔ طالبان فورسز ایک مرکزی شاہراہ کو بلاک کرتے ہوئے سرکاری اداروں پر قبضہ کر سکتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1GrCK
Afghanistan Taliban Kämpfer in Kundus
تصویر: Reuters

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق متاثرہ علاقے سے متعدد سویلین خاندانوں نے لڑائی سے بچنے کے لیے فرار ہونا شروع کر دیا ہے۔ طالبان کی طرف سے دارالحکومت لشکر گاہ کے قریب لڑائی ایک ایسے وقت میں جاری ہے، جب تین ہفتے پہلے ہی انہوں نے اہم شہر قندوز پر قبضہ کر لیا تھا، جس کاکنٹرول افغان فورسز نے امریکا کی مدد سے دوبارہ حاصل کر لیا تھا۔ ایک مغربی عہدیدار کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا، ’’ صوبہ ہلمند کا دارالحکومت واقعی شدید فوجی دباؤ میں ہے۔ ہمیں ایسی رپورٹیں مل رہی ہیں کہ وہاں سے بڑے پیمانے پر شہریوں نے نقل مکانی شروع کر دی ہے۔‘‘

صوبائی گورنر مرزا خان رحیمی نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ دو دنوں سے ڈسٹرکٹ گرشک میں شدید لڑائی جاری ہے۔ اب یہ خدشہ بھی پیدا ہو گیا ہے کہ طالبان اس مرکزی ہائی وے پر بھی قبضہ کر سکتے ہیں، جو قندہار کو ہرات سے ملاتی ہے اور نقل و حرکت کے لیے اہم تصور کی جاتی ہے۔ غیر سرکاری تنظمیوں کے اتحاد ’مقامی سول سوسائٹیز یونین‘ کے سربراہ فرہاد کا کہنا تھا کہ عام شہری متاثرہ علاقوں سے فرار ہو رہے ہیں، ’’دارالحکومت لشکر گاہ کے رہائشی خوفزدہ ہیں۔ ایسی افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ شہر پر جلد ہی طالبان قبضہ کر لیں گے۔‘‘

حکومتی عہدیداروں کے مطابق طالبان لشکر گاہ پر قبضہ نہیں کر سکتے لیکن سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان دارالحکومت کے شمال میں واقع بابا جی کے علاقے پر قبضہ کر بھی چکے ہیں۔ طالبان نے خود بھی اعلان کیا ہے کہ وہ بڑی کامیابیاں سمیٹ رہے ہیں۔ طالبان کے ترجمان قاری یوسف احمدی کا کہنا تھا، ’’بھرپور شدت سے لڑائی جاری ہے اور ہم نے پچیس حکومتی اہلکاروں کو ہلاک کرتے ہوئے ہتھیار اپنے قبضے میں لے لیے ہیں۔‘‘

صوبہ ہلمند افیون کی کاشت کے حوالے سے دنیا کے بڑے مراکز میں سے ایک ہے۔ اس صوبے کو جنگی سرداروں، جرائم پیشہ افراد اور طالبان عسکریت پسندوں کا مرکز بھی سمجھا جاتا ہے اور مغرب کی حمایت یافتہ کابل حکومت کے لیے مسلسل درد سر بنا ہوا ہے۔

رواں ہفتے کے آغاز میں ایسی رپورٹیں بھی منظر عام پر آئی تھیں کہ طالبان نے صوبہ ترکمانستان کی سرحد کے قریبی صوبہ فریاب کی ڈسٹرکٹ غورماچ پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔ طالبان کی مسلسل فتوحات سے یہ بات مزید تقویت پکڑتی جا رہی ہے کہ افغان فورسز اکیلے طالبان کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتیں۔