طالبان کے حق میں نعرے، پاکستانی پولیس ذمہ داروں کی تلاش میں
11 جولائی 2021جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے پاکستانی پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسے پشاور میں ایک مذہبی رہنما کے جنازے کے موقع پر طالبان کے حق میں نعرے لگانے والوں اور طالبان کے پرچم لہرانے والوں کی تلاش ہے۔
پاکستان کے شمال مشرقی صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں یہ واقعہ ایک ایسے موقع پر پیش آیا ہے جب ہمسایہ ملک افغانستان سے غیر ملکی افواج کا انخلا قریب قریب مکمل ہونے والا ہے۔
طالبان عسکریت پسندوں کی طرف سے افغانستان کے شمالی علاقوں میں اپنی کارروائیاں تیز کر دی گئی ہیں اور دو روز قبل ہیطالبان کی طرف سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس کے جنگجوؤں کا ملک کے 85 فیصد علاقے پر کنٹرول ہے۔
طالبان کی ان کارروائیوں کے سبب ماہرین خدشات کا اظہار کر رہے ہیں کہ افغانستان ایک نئی خانہ جنگی کا شکار ہو سکتا ہے اور ایسی صورت میںپاکستان کے لیے بھی اس کے اثرات سے بچنا مشکل ثابت ہو سکتا ہے۔
پشتون تحفظ موومٹ کے ایک رکن حمزہ داور نے اس واقعے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اپنی ٹوئیٹ میں لکھا کہ افغان طالبان کے جنازے سر عام پاکستان آ رہے ہیں اور افغان طالبان ان کے استقبال میں کھڑے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے سوال بھی کیا، ''آخر ہم دہشت گردی کی یہ پالیسی کب ختم کریں گے۔ افغانستان میں مداخلت کب بند کریں گے۔‘‘
حکام کے مطابق ہفتے کے روز پشاور میں طالبان کے پرچم لہرانے اور ان کے حق میں نعرے لگانے کا یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب افغانستان اور پاکستان کے ایک سرحدی علاقے سے ایک جنازہ پشاور لایا گیا۔
پشاور پولیس کے ایک اہلکار نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا، ''ایک مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور اس واقعے میں ملوث افراد کو تلاش کیا جا رہا ہے۔‘‘ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک اس سلسلے میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر کافی زیادہ شیئر کی گئی اور لوگوں نے پولیس اور پاکستانی حکام سے مطالبات کیے کہ اس کے ذمہ داروں کو گرفتار کیا جائے۔
ایک پاکستانی صحافی سید وقاص شاہ نے تاہم اپنے ایک ٹوئیٹ میں نعرے لگانے والوں اور طالبان کے پرچم لہرانے والوں کو افغان مہاجرین قرار دیا۔