1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبی کو ویزا نہیں دیں گے، صدر اوباما نے قانون پر دستخط کر دیے

عدنان اسحاق19 اپریل 2014

حمید ابوطالبی کو اقوام متحدہ میں ایران کی نمائندگی کرنا ہے۔ ان پر شبہ ہے کہ وہ شاید 1979ء میں تہران میں امریکی سفارت خانے پر ہونے والے حملے میں ملوث تھے۔ تاہم ایک نیا قانون امریکا میں ان کے داخلے کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

https://p.dw.com/p/1BkxD
تصویر: Isna

امریکی صدر باراک اوباما نے جمعے کے روز ایک ایسے قانون پر دستخط کر دیے ہیں، جس کے بعد واشنٹگن حکام کسی بھی ایسے شخص کو ویزا دینے سے انکار کر سکتے ہیں، جوامریکا کی سلامتی کے لیے خطرہ ہو یا اس کے خلاف کسی بھی طرح کی دہشت گردانہ کارروائی میں ملوث رہا ہو۔ اس میں اقوام متحدہ کے نمائندے اور سفیر بھی شامل ہیں۔

دس اپریل کو کانگریس کی جانب سے منظور کیا جانے والا یہ قانون خاص طور پر ایرانی سفیر حمید ابوطالبی کے خلاف بنایا گیا ہے۔ ابوطالبی طلبہ کی اس گروپ کے رکن تھے، جس نے 1979ء میں اسلامی انقلاب کے بعد، تہران میں امریکی سفارت خانے پر قبضہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ اِن طلبہ نے 444 دنوں تک 52 امریکی سفارتی عملے کو بھی مغوی بنائے رکھا تھا۔

دوسری جانب ایرانی حکام نے واضح کر دیا ہے کہ وہ طالبی کی جگہ کسی اور کو اقوام متحدہ میں ایران کی نمائندگی کرنے کے لیے نہیں بھیجیں گے۔ اس دوران امریکا اقوام متحدہ کو بھی اپنے اس فیصلے سے آگاہ کر چکا ہے کہ وہ اس عالمی ادارے کے لیے تہران کے نامزد سفیر حمید ابوطالبی کو ویزا جاری نہیں کرے گا۔

امریکا اقوام متحدہ کا میزبان ملک ہے۔ اس بناء پر اس پر لازم ہے کہ وہ اس عالمی ادارے کے سالانہ اجلاس کے موقع پر تمام رکن ممالک کے سربراہاں اور غیر ملکی سفیروں کو ویزے جاری کرے۔

امریکی صدر اوباما کی جانب سے اس قانون پر دستخط کرنے کے حوالے سے ابھی تک اقوام متحدہ کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ دستخط کرنے کے موقع پر اوباما کا کہنا تھا کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جاسوسی اور ان کے خلاف دہشتگردی انتہائی اہم مسائل ہیں۔ ان کے بقول ایسی سرگرمیوں میں ملوث افراد سفارت کاری کا لبادہ اوڑھ کر امریکا میں داخل ہونے کی کوشش کر سکتے ہیں۔

حمید ابوطالبی امریکی سفارت خانے پر حملے میں ملوث ہونے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ 1979ء میں بطور مترجم طلبہ کی مدد کیا کرتے تھے اور انہیں تعاون فراہم کیا کرتے تھے۔ وہ اس سے قبل آسٹریلیا، بیلجئم اور اٹلی میں سفیر رہ چکے ہیں۔ اصلاحات کے حامی ہونے کی وجہ سے وہ ایرانی صدر حسن روحانی کے انتہائی قریب تصور کیے جاتے ہیں۔ آج کل وہ ایرانی صدر کے سیاسی شعبے کے انچارج ہیں۔

عدنان اسحاق

عابد حسین