طرابلس پر نیٹو کے نئے فضائی حملے، قذافی مسلسل دباؤ میں
17 مئی 2011طرابلس میں قذافی حکومت کے ایک ترجمان نے عرب ٹیلی وژن ادارے الجزیرہ کو بتایا کہ مغربی دفاعی اتحاد کے جنگی طیاروں نے ان حملوں میں بظاہر ایک پولیس اسٹیشن اور بدعنوانی کے خلاف ملکی محکمے کے ایک اعلیٰ اہلکار کے گھر کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ ان حملوں کے بعد سنائی دینے والے دھماکوں کے کچھ ہی دیر بعد لیبیا کے سرکاری ٹیلی وژن پر دو ایسی جلتی ہوئی عمارات دکھائی گئیں جنہیں ان حملوں میں شدید نقصان پہنچا تھا۔
طرابلس سے موصو لہ رپورٹوں کے مطابق شہر کے الجمہوریہ ایوینیو پر واقع یہ دونوں عمارات صبح تین بجے کے قریب فضائی حملوں کا نشانہ بنیں۔ ان میں سے ایک عمارت خبر ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق لیبیا کی سکیورٹی سروسز کی بلڈنگ بتائی گئی ہے جبکہ فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق دوسری عمارت لیبیا کی اینٹی کرپشن ایجنسی کا ہیڈ کوارٹر تھی۔
ان حملوں کے بعد پیر کی صبح قذافی حکومت کے ترجمان موسیٰ ابراہیم نے بتایا کہ طرابلس میں ان عمارات پر حملے قذافی مخالف باغیون کی قومی عبوری کونسل کی سفارش پر کیے گئے۔ ترجمان کے مطابق ان عمارات میں ایسا بہت سا ریکارڈ تھا، جسے تباہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور جس میں مبینہ طور پر بدعنوان ایسے سابقہ حکومتی اہلکاروں کے بارے میں بھی بہت سی فائلیں موجود تھیں، جو اب باغیوں کے ساتھ مل چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کی ایک قرارداد کے نتیجے میں لیبیا میں قذافی کی سرکاری فورسز کی طرف سے کی جانے والی کارروائیوں سے عام شہریوں کو بچانے کے لیے نیٹو کے فضائی حملوں کا آغاز 19 مارچ کو ہوا تھا۔ تب سے اب تک نیٹو طیاروں کی طرف سے طرابلس کے مختلف حصوں میں اہم اہداف پر تقریباﹰ روزانہ ہی فضائی حملے کیے جاتے ہیں۔
دریں اثناء لیبیا کے تنازعے سے متعلق آج منگل کو ماسکو میں روسی حکام قذافی انتظامیہ کے ایک وفد سے بات چیت کر رہے ہیں۔ روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے کل رات گئے بتایا تھا کہ ماسکو میں لیبیا کے باغیوں کے ایک وفد کی بھی روسی حکام کے ساتھ ملاقات ہونا تھی لیکن وہ تکنیکی وجوہات کی بنا پر منسوخ کر دی گئی تھی۔
طرابلس سے موصولہ دیگر رپورٹوں کے مطابق معمر قذافی کی ممکنہ فائربندی کی پیشکش مسترد کیے جانے کے بعد نیٹو نے لیبیا میں قذافی انتظامیہ اور سرکاری دستوں کے لیے اہم اہداف پر اپنے حملے تیز کر دیے ہیں۔
گزشتہ ویک اینڈ پر برطانوی مسلح افواج کے سربراہ نے یہ مطالبہ کیا تھا کہ نیٹو کو لیبیا کے خلاف اپنے فضائی حملے تیز تر کر دینے چاہیں۔ ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے قذافی اور ان کے قریبی ساتھیوں کے خلاف جنگی جرائم کے الزامات میں وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کی درخواست بھی دی جا چکی ہے۔ یہ درخواست ICC کے چیف پراسیکیوٹر مورینو اوکامپو نے کل پیر کے روز دی تھی۔ سیاسی اور عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ ان حالات میں عشروں سے برسر اقتدار معمر قذافی پر بین الاقوامی دباؤ اور بھی زیادہ ہو گیا ہے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک