عائشہ گلالئی، دونوں اطراف سے الزامات کی بوچھاڑ
2 اگست 2017سوشل میڈیا پر عائشہ گلالئی کی حمایت میں بھی بیانات سامنے آرہے ہیں، جن میں سے اکثر کا کہنا ہے کہ اس خاتون سیاست دان کی جانب سے عمران خان پر لگائے جانے والے الزامات کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے حامیوں نے فاٹا سےخواتین کی مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والی عائشہ گلالئی کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
پاکستانی صحافی حسن بلال زیدی نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا،'' میں ہر اس خاتون سے سوال پوچھتا ہوں جو گلالئی کی کہانی پر شک کر رہی ہیں، کہ انہیں کیسا محسوس ہوگا، جب ان کی بات پر لوگ شک کریں گے۔‘‘ ٹوئٹر صارف بانو نے لکھا،’’ اب عائشہ گلالئی کو کوئی ثبوت پیش کرنے کی ضرورت نہیں۔ گزشتہ بارہ گھنٹے پی ٹی آئی کی اخلاقی قدروں پر سوال اٹھانے کے لیے کافی ہیں۔‘‘
محمد ہاشم نے لکھا،’’ یہ معاملہ اتنا گھمبیر لگتا ہے کہ یہ فیصلہ کرنا مشکل ہو گیا ہےکہ کیا عائشہ گلالئی درست ہیں یا پھر یہ عمران خان کو پھنسانے کی کوئی چال ہے۔‘‘
پی ٹی آئی کی ایک خاتون رکن ڈاکٹر نوشین نے لکھا،’’ عائشہ گلالئی نے نواز شریف کے ساتھ اپنا گٹھ جوڑ ثابت کر دیا ہے۔‘‘
میمونہ نے لکھا،’’ عائشہ گلالئی کے خلاف جتنا زہر اگلا جا رہا ہے وہ ثابت کرتا ہے کہ عورتیں کیوں ہراساں ہونے کے باوجود کچھ نہیں بولتی۔‘‘
کالم نگار مہر تارڑ نے لکھا،’’ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ عائشہ گلالئی مسلم لیگ نون کے ہاتھوں استعمال ہو رہی ہیں۔ اس کی پریس کانفرنس میں کچھ بھی ٹھوس نہیں ہے۔‘‘
صحافی نسیم زہرہ نے لکھا،’’ عائشہ کی جانب سے خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پر مالی بدعنوانیوں کے الزامات نئے نہیں ہیں۔ کئی افراد نے ان پر ایسے الزامات پہلے بھی عائد کیے ہیں۔ عمران خان کو یہ بات سننی چاہیے۔‘‘
اس خاتون سیاست دان کے جانب سے عمران خان پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے جانے کے بعد سے ملک کے مختلف علاقوں سے پی ٹی آئی کی خواتین کارکنوں نے ویڈیو پیغامات کو سوشل میڈیا پر شئیر کیا جن میں انہوں نے عمران خان کی حمایت کی اور عائشہ گلالئی کے تمام الزامات کو مسترد کیا۔