1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عاصمہ جہانگیر کے لیے اقوام متحدہ کا انسانی حقوق ایوارڈ

شیراز راج
26 اکتوبر 2018

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے عاصمہ جہانگیر کے لیے( بعد از مرگ) انسانی حقوق کے ایوارڈ کا اعلان کیا ہے۔ اس اعلان میں کہا گیا کہ انسانی وقار، حقوق اوراقدار کے فروغ اور تحفظ کے لیے اُن کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔

https://p.dw.com/p/37G3x
Asma Jahangir eine renommierte Menschenrechtsaktivistin
تصویر: privat

 عاصمہ جہانگیر کے لیے انسانی حقوق ایوارڈ کا اعلان کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کی صدر ماریا فرنینڈا کا کہنا تھا کہ انکے لیے ایسی شخصیات کی خدمات کو سراہنا باعث افتخار ہے جنہوں نے اپنی زندگیاں انسانی حقوق کے تحفظ اور فروغ کے لیے وقف کر دیں۔ عاصمہ جہانگیر کا نام ایسے ہی لوگوں کی فہرست میں آتا ہے جن کی کمٹمنٹ، بہادری اور انسان دوستی دنیا بھر میں انسانی حقوق کے کارکنوں کے لیے مشعل راہ ہے۔

اقوام متحدہ کے ساتھ عاصمہ جہانگیر کا شراکتی عمل کئی دہائیوں پر مشتمل تھی۔ انہوں نے 1998 سے 2004 تک ماورائے قانون ہلاکتوں کے حوالے سے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ کے طور پر خدمات سرانجام دیں۔ اسی طرح وہ 2004 سے 2010 تک مذہب اور عقیدہ کی آزادی کے حوالے سے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ تھیں۔ انہیں انسان دوستی اور جرات عمل کے حوالے دنیا بھر میں بہت احترام کی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔

Asma Jahangir
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے عاصمہ جہانگیر کے لیے( بعد از مرگ) انسانی حقوق کے ایوارڈ کا اعلان کیا ہے۔تصویر: picture-alliance/AP Photo/K.M. Chaudary

حال ہی میں ایشیا سوسائٹی کی جانب سے انکی یاد میں ایک خصوصی تقریب منعقد کی گئی جس میں انہیں زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اوپن سوسائٹی فاونڈیشن کے صدر، انتھونی رچر کا کہنا تھا کہ، ' وہ ایک پروقاراور ترقی پسند معاشرے کی انسان دوست اقدار کی نڈر اور انتھک مبلغ تھیں۔

عاصمہ جہانگیر کو سن 2010 میں ریاست پاکستان کی جانب سے ہلال امتیاز سے نوازا گیا اور اسی برس انہیں فور فریڈم ایوارڈ دیا گیا۔ اس سے قبل سن 2002 میں لیو ایٹنگر ایوارڈ، سن 2005 میں رامسن میگاساسی ایوارڈ، سن 2000 میں کنگ بڈون ایوارڈ اور سن 2012 میں رایٹ لائیولی ہوڈ ایوارڈ دیا گیا جسے نوبل پرائز کا متبادل ایوارڈ بھی کہا جاتا ہے۔

Maria Fernanda Espinosa Garces zur neuen Präsidentin der UNO-Generalversammlung gewählt
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کی صدر ماریا فرنینڈا کا کہنا تھا کہ انکے لیے ایسی شخصیات کی خدمات کو سراہنا باعث افتخار ہے جنہوں نے اپنی زندگیاں انسانی حقوق کے تحفظ اور فروغ کے لیے وقف کر دیں۔ تصویر: picture-alliance/EuropaNewswire/L. Rampelotto

عاصمہ جہانگیر کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے، بیلجیم کے معروف رسالہ 'مو میگیزین' کے ایڈیٹر گی گورس کا کہنا تھا کہ 'انسانی حقوق کے لیے انکی جدوجہد بنیادی طور پر ایک قانونی جنگ تھی لیکن انہوں نے اپنے ملک کے عوام کے ترقیاتی حقوق کے لیے بھی بے پناہ جدوجہد کی۔'

ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے یورپ میں پاکستان کی سینیر صحافی اور فرینڈز آف یورپ کی ڈائریکٹر، شادا اسلام نے کہا، ’ ہم نے یورپی پارلیمنٹ میں عاصمہ جہانگیر کی کئی تقاریر سنیں۔ وہ پاکستان اور وہاں کی عوام پر غیر متزلزل اعتماد کی حامل تھیں۔ وہ ہمیشہ یورپی یونین سے پاکستان کی حمایت اور مدد کرنے کی بات کرتی تھیں۔‘

خیال رہے کہ عاصمہ جہانگیر چوتھی ایسی پاکستانی خاتون ہیں جنہیں اقوام متحدہ کا انسانی حقوق ایوارڈ دیا گیا۔ ان سے قبل رعنا لیاقت علی خان (1978) سابق پاکستانی وزیر اعظم بے نظیر بھٹو (2008)  اور ملالہ یوسف زئی (2013) کو یہ ایوارڈ دیا جا چکا ہے۔