عالمی امداد نے یونانی عوام کی مایوسی بڑھا دی
3 مئی 2010کارکنوں کی یونینوں نے مالی بچت کے حکومتی پروگرام کے خلاف ’جنگ‘ جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔
یورپی وزرائے خزانہ نے یونان کے لئے 110 بلین یورو مالیت کے پیکیج کی اتوار کے روز توثیق کر دی۔ اسے یورو زون اور عالمی مالیاتی ادارے IMF کی منظوری بھی حاصل ہے، جس کا مقصد یورپ کے 16 ممالک کی واحد کرنسی ’یورو‘ کو محفوظ بنانا اور یونان کو دیوالیہ ہونے سے بچانا ہے۔
اس امداد کا اعلان ایتھنز حکومت کی جانب سے آئندہ تین برسوں میں اخراجات میں 30 بلین کی کٹوتی پر رضامندی ظاہر کرنے کے بعد کیا گیا ہے۔ تاہم ایسے اقدامات کا سب سے زیادہ بوجھ سرکاری ملازمین اور پینشن یافتہ افراد پر پڑے گا۔
نجی شعبے کی یونین GSEE کے صدر یانیس پاناگوپولوس کا کہنا ہے: ’’یونان کی جدید تاریخ میں کئے گئے یہ سب سے غیرمنصفانہ اور سخت ترین اقدامات ہیں۔‘‘
یورپی یونین اور آئی ایم ایف سے قرضے حاصل کرنے کے لئے یونان نے سرکاری ملازمین اور ریٹائرڈ افراد کے لئے سال کے اختتام پر دیے جانے والے بونس ختم کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔ اس بونس کی مالیت دو ماہ کی تنخواہ کے برابر بنتی ہے۔
کفایت شعاری کے حکومتی پروگرام میں ’ویلیو ایڈڈ ٹیکس‘ میں 23 فیصد اضافہ بھی شامل ہے جبکہ ریٹائرمنٹ سے پہلے ملازمت کی مدت 37 سال سے بڑھا کر 40 سال کر دی جائے گی۔ پاناگوپولوس کا کہنا ہے کہ ان اقدامات سے مالیاتی بحران مزید شدید ہو جائے گا اور ملکی ’معیشت ڈوب جائے گی۔‘
قدامت پسند اپوزیشن جماعت نیو ڈیموکریسی نے بھی ان حکومتی اقدامات پر کڑی تنقید کی ہے۔ اس پارٹی کے سربراہ آنٹونیس ساماراس نے حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ ملک کو ’مالیاتی بحران کے شیطانی چکر‘ میں دھکیل رہی ہے۔
دوسری جانب ہنگامی امداد کے پیکیج کی منظوری کا اعلان کرتے ہوئے ایتھنز میں حکام نے تسلیم کیا ہے کہ مالیاتی بحران توقع سے دوگنا بدتر ہوگا جبکہ ملکی معشیت میں بہتری 2012ء میں ہی آنا شروع ہو گی۔ وزیر اعظم جارج پاپاندریو نے پیکیج اور مالی بچت کے پروگرام کی تفصیلات اتوار کو کابینہ کے ایک اجلاس میں پیش کیں۔ انہوں نے ان اقدامات کو لازمی قرار دیتے ہوئے کہا: ’’قربانیاں بہت مشکل لیکن ضروری ہیں۔‘‘ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ دوسری صورت میں یونان یقینی طور پر دیوالیہ پن کا شکار ہو جائے گا۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: مقبول ملک