عالمی دباؤ میں نہیں آئیں گے، اسرائیلی وزیر اعظم
12 جولائی 2014غزہ میں اسرائیلی فضائی کارروائی کو شروع ہوئے آج بروز ہفتہ پانچواں دن ہو گیا ہے۔ عالمی دباؤ کے باوجود اسرائیلی فضائیہ غزہ پٹی میں حماس کے جنگجوؤں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر نشانہ بنا رہی ہے۔ خبر رساں ادارے اے اپی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان حملوں کے نتیجے میں ہلاک شدگان کی تعداد 100 سے تجاوز کر گئی ہے۔ ہلاک شدگان میں زیادہ تر شہری بتائے جا رہے ہیں۔
جمعے کے دن اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے یروشلم میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ وہ تب تک غزہ میں فوجی آپریشن جاری رکھیں گے، جب تک وہاں سے اسرائیل پر ہونے والے راکٹ حملوں کو روک نہیں دیا جاتا۔ ممکنہ فائر بندی پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے عندیہ دیا کہ ابھی تک پروٹیکٹیو ایج نامی اس عسکری کارروائی کے ختم ہونے کی کوئی صورت نظر نہیں آ رہی ہے۔
اسرائیلی حکومت کا مؤقف ہے کہ اس نے یہ کارروائی راکٹ حملوں کے جواب میں شروع کی ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق اب تک ایسے ایک ہزار 100 اہداف کو نشانہ بنایا جا چکا ہے، جہاں سے اسرائیل پر راکٹ حملے کیے جا رہے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ہر پانچ منٹ بعد اسرائیلی طیارے غزہ میں جنگجوؤں کے ٹھکانوں پر حملے کر رہے ہیں۔
اس کارروائی میں صرف جمعے کے دن ہی 21 فلسطینی ہلاک ہوئے، یوں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 106 ہو چکی ہے۔ غزہ میں محکمہ صحت کے مطابق اس دوران درجنوں شہری بھی مارے جا چکے ہیں۔
اسرائیلی فضائی کارروائی کے باوجود غزہ سے راکٹ حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اے پی کے مطابق گزشتہ پانچ دونوں کے دوران حماس کے جنگجو 600 سے زائد راکٹ فائر کر چکے ہیں، جن میں سے ایک اسرائیل کے جنوبی شہراشدود کے ایک گیس اسٹیشن پر بھی گرا، جس کے نتیجے میں وہاں آگ لگ گئی۔ اسرائیلی طبی ذرائع کے مطابق اس کارروائی میں تین افراد زخمی ہوئے، جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔ اسی طرح ایک فوجی بھفی راکٹ کی زد میں آ کر شدید زخمی ہوا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ وہ امریکی صدر باراک اوباما کے علاوہ جرمنی، فرانس، برطانیہ اور کینیڈا کے حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان رہنماؤں کے ساتھ گفتگو میں واضح کیا گیا ہے کہ کوئی بھی ملک اپنے عوام پر آگ برستے ہوئے دیکھ کر اُسے برداشت نہیں کر سکتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا، ’’ کسی قسم کا عالمی دباؤ ہمیں اس مخصوص صورتحال میں طاقت کے استعمال سے نہیں روک سکتا ہے۔‘‘
دوسری طرف اگرچہ عالمی برداری نے اسرائیل کی طرف سے اپنے دفاع کی کوششوں کی حمایت کی ہے تاہم ساتھ ہی اصرار بھی کیا ہے کہ فریقین شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ جمعے کے دن اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے بھی غزہ میں بڑے پیمانے پر شہری ہلاکتوں پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی کمشنر ناوی پلے نے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ غزہ پر حملوں کے دوران عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہی ہو۔ انہوں نے کہا، ’’ہمیں ایسی پریشان کن اطلاعات ملی ہیں کہ گھروں پر بمباری کے نتیجے میں غزہ میں شہری ہلاک ہو رہے ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔‘‘ بین الاقوامی قوانین کے مطابق شہری علاقوں پر حملے کرنا ممنوع ہیں۔
تاہم اسرائیلی وزیر اعظم نے ایسی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی فضائیہ صرف جنگجوؤں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ انہوں نے غزہ میں ہونے والی ہلاکتوں کے لیے حماس کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ حماس کے جنگجو شہری علاقوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
ایک اور پیشرفت میں جمعے کے دن ہی حماس کے عسکری دھڑے نے اسرائیل کے مالیاتی مرکز تل ابیب کے مرکزی بین الاقوامی ہوائی اڈے بن گوریون کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی ہے۔ اس جنگجو گروہ نے کہا ہے کہ اس ہوائی اڈے پر تمام آپریشن روک دیے جائیں۔ اس تازہ تنازعے کے دوران ابھی تک اس ہوائی اڈے پر معمول کی پروازیں جاری ہیں۔